امریکی دفاعی سربراہ نے اس ڈرون حملے کے نئے جائزے کا حکم دیا، جس میں غلطی سے 10 افغان شہری مارے گئے تھے

نئی دہلی، ستمبر 21: نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے پیر کے روز افغانستان میں 29 اگست کو ہونے والے ڈرون حملے کی تحقیقات کا ایک اعلیٰ سطحی جائزہ لینے کا حکم دیا ہے، جس میں ’’غلطی‘‘ سے دہشت گردوں کے بجائے 10 شہری مارے گئے تھے۔

جائزہ کمیٹی اس سانحہ کی طرف لے جانے والے واقعات کی تاریخ کو چیک کرے گی اور یہ دیکھے گی کہ کسی تادیبی کارروائی کی ضرورت ہے یا نہیں۔

29 اگست کو امریکہ نے ایک ڈرون حملہ کیا جہاں ان کا خیال تھا کہ وہ اسلامک اسٹیٹ خراسان کے دہشت گرد ہیں۔ دہشت گرد گروپ نے 28 اگست کو کابل ایئرپورٹ پر بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 169 افغان اور 13 امریکی فوج کے اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ڈرون حملے کے فوراً بعد امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان بل اربن کے ایک بیان نے تصدیق کی تھی کہ مطلوبہ ہدف جو ایک کار میں تھا مارا گیا اور کوئی عام شہری ہلاک نہیں ہوا۔

تاہم رپورٹس میں تضادات سامنے آئے۔ سنٹرل کمانڈ کے سربراہ فرینک میکنزی نے جمعہ کو اعتراف کیا کہ ڈرون حملے میں شہریک ہلاک ہوئے۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے پیر کے روز کہا کہ امریکی فضائیہ سینٹرل کمانڈ کی تحقیقات کا مطالعہ کرے گی اور ’’تجویز کرے گی کہ [ایئر فورس سے] کسی کو جوابدہ ٹھہرایا جائے یا نہیں۔‘‘

کربی نے کہا ، "اگر احتساب ہونا ہے تو، کس کا اور کیا کیا جائے گا اس کے بارے میں فیصلے الگ الگ ہوں گے۔‘‘

کربی نے مزید کہا کہ غلط ڈرون حملے کا جائزہ لینے والے افسر کی تقرری کے بعد یہ عمل 45 دنوں کے اندر مکمل کیا جانا ہے۔

سینٹرل کمانڈ کی تحقیقات

میکنزی نے کہا کہ امریکی افواج نے 29 اگست کو ایک سفید ٹویوٹا کرولا کار کو آٹھ گھنٹے تک ایک ایسی جگہ پر دیکھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہاں اسلامک اسٹیٹ گروپ کے دہشت گرد کابل ایئرپورٹ پر حملوں کی تیاری کر رہے تھے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ تین افراد نے گاڑی کو اس جگہ سے نکلنے سے پہلے ’’دھماکا خیز مواد کے طور پر اندازہ کی گئی اشیاء‘‘ کو لوڈ کرتے دیکھا۔

تاہم گاڑی کا ڈرائیور امریکی انسانی تنظیم کا ملازم تھا۔ تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا کہ گاڑی میں دھماکہ خیز مواد کی وجہ سے کوئی ثانوی دھماکہ نہیں ہوا، جیسا کہ ابتدائی طور پر سینٹرل کمانڈ نے دعویٰ کیا تھا۔

میکنزی نے جمعہ کو پینٹاگون میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا ’’یہ خاص اسٹرائک یقینی طور پر ایک خوفناک غلطی تھی اور ہمیں یقیناً اس پر افسوس ہے اور میں بہت واضح ہوں کہ ہم اس کی مکمل ذمہ داری لیتے ہیں۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’اس کے علاوہ اب ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ گاڑی اور مرنے والوں کا تعلق آئی ایس آئی ایس-کے سے تھا یا وہ امریکی فورسز کے لیے براہ راست خطرہ تھے۔‘‘

دریں اثنا ہفتے کے روز ڈرون حملے میں زندہ بچ جانے والوں نے ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’واشنگٹن کی معافی کافی نہیں ہے۔‘‘

مرنے والوں کے لواحقین نے مالی معاوضہ اور امریکہ یا کسی دوسرے ملک میں منتقل ہونے کا مطالبہ کیا ہے جو محفوظ سمجھا جاتا ہو۔