گرجا گھروں پر حملے اور عیسائیوں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف جنتر منتر پر احتجاج
نئی دہلی، فروری 20: عیسائی برادری کے ارکان نے اتوار کو دہلی کے جنتر منتر پر ملک کے مختلف حصوں میں گرجا گھروں پر حملے کے خلاف احتجاج کیا۔
اس احتجاج میں تقریباً 100 گرجا گھروں اور مسیحی تنظیموں کے ارکان نے حصہ لیا۔
اتر پردیش کے ایک رہائشی اسٹیون نے کہا ’’ہم پر لوگوں کو زبردستی عیسائی بنانے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ گرجا گھروں پر حملے ہو رہے ہیں۔ ہمارے لوگوں کو مارا پیٹا جا رہا ہے اور گرفتار کیا جا رہا ہے۔ برادری کے افراد مسلسل خوف و ہراس کی حالت میں رہ رہے ہیں۔‘‘
یہ احتجاج مدھیہ پردیش کے نرمداپورم ضلع میں ایک چرچ میں توڑ پھوڑ اور اسے نذر آتش کیے جانے کے چھ دن بعد ہوا ہے۔
اس سے پہلے 2 جنوری کو چھتیس گڑھ کے نارائن پور ضلع میں ایک ہجوم نے چرچ میں توڑ پھوڑ کی تھی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا تھا۔ اس معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما سمیت پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
دسمبر میں ایک عیسائی انسٹی ٹیوٹ کے عہدیداروں اور ایک بشپ کو نوٹس جاری کیا گیا تھا، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ اتر پردیش کے فتح پور ضلع میں ایک مبینہ غیر قانونی مذہبی تبدیلی کے معاملے میں اپنے کردار کی وضاحت کریں۔ وہ نوٹس وشو ہندو پریشد کے ایک لیڈر کی طرف سے دائر شکایت پر مبنی تھا۔
اتوار کو عیسائی کمیونٹی کے ارکان نے کہا کہ وہ صدر دروپدی مرمو کو ایک میمورنڈم بھیجیں گے، جس میں ان پر زور دیا جائے گا کہ وہ سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں عیسائیوں کے خلاف ’’منصوبہ بند تشدد‘‘ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک قومی کمیشن تشکیل دیں۔
میمورنڈم میں کمیونٹی نے کہا کہ اتر پردیش، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، کرناٹک اور جھارکھنڈ کی ریاستیں خاص طور پر تشویش کا باعث ہیں۔
میمورنڈم میں کہا گیا ہے ’’مسلسل نفرت انگیز تقریر اور منصوبہ بند تشدد کی لہروں نے حالیہ برسوں میں، خاص طور پر 2022-23 میں مسیحی برادری کو متاثر کیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تشدد جنوری اور فروری 2023 میں عروج پر پہنچ گیا ہے۔‘‘
کمیونٹی نے ایک بیان میں کہا کہ یونائیٹڈ کرسچن فورم، دہلی میں قائم انسانی حقوق کے گروپ نے گذشتہ سال 21 ریاستوں میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 598 واقعات ریکارڈ کیے تھے۔