چارج شیٹ میں کہیں اس کا بیان نہیں کہ عشرت جہاں دہلی فسادات کے وقت دہلی میں موجود تھی، عدالت نے ضمانت کے حکم میں کہا
نئی دہلی، مارچ 15: دہلی کی ایک عدالت نے کہا ہے کہ کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں کے خلاف چارج شیٹ میں کوئی ایسا الزام نہیں ہے کہ وہ 2020 میں قومی راجدھانی میں ہونے والے فسادات کے دوران یہاں موجود تھیں۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے پیر کو دہلی فسادات سے متعلق غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کیس میں عشرت جہاں کو ضمانت دینے کے اپنے حکم میں یہ بیان دیا۔ وہ 26 فروری 2020 سے زیر حراست ہیں۔
شمال مشرقی دہلی میں 23 فروری سے 26 فروری 2020 کے درمیان ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔
پیر کو اپنے ضمانتی حکم نامے میں عدالت نے یہ بھی کہا کہ عشرت جہاں کسی بھی ایسے واٹس ایپ گروپ کا حصہ نہیں تھی جنھوں نے فسادات کی مبینہ سازش میں بڑا کردار ادا کیا تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے ’’وہ جے این یو یا جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی، یا پنجرا توڑ، یا جامعہ کے طلباء یا جامعہ ملیہ کی ایلومنائی ایسوسی ایشن، یا ڈی پی ایس جی کے ذریعہ بنائے گئے چار واٹس ایپ گروپس میں سے کسی کی رکن نہیں ہیں۔ یہ استغاثہ کا معاملہ بھی نہیں ہے کہ وہ ان تنظیموں میں سے کسی کی طرف سے بلائی گئی کسی میٹنگ میں شریک ہوئی تھی۔‘‘
جج نے مزید کہا کہ چارج شیٹ اور گواہوں کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ عشرت جہاں نہیں تھی جس نے سڑک بلاک کرنے کا خیال پیش کیا تھا۔
عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ عشرت جہاں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف دہلی میں مظاہرے کی جگہوں میں سے ایک کھجوری خاص میں ہونے والے مظاہروں میں شامل تھی، لیکن یہ جگہ شمال مشرقی دہلی میں واقع نہیں ہے، جہاں فسادات ہوئے تھے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ نے دلیل دی تھی کہ شمال مشرقی دہلی کے علاقے میں ضروری سامان کی فراہمی کو منقطع کرنے کے لیے ہر طرف سے بلاک کیا گیا تھا، مخلوط آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور پولیس افسران پر حملہ کیا گیا تھا، تاہم یہ چیز کھجوری میں نہیں ہوئی۔‘‘
پیر کو عشرت جہاں کے وکیل پردیپ تیوتیا نے کہا کہ ان کے خلاف مزید کوئی کیس زیر التوا نہیں ہے۔ توقع ہے کہ منگل تک ضمانت کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد اسے رہا کر دیا جائے گا۔
پولیس نے اس پر یہ بھی الزام لگایا تھا کہ وہ دہلی میں شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف احتجاجی مقام پر بھیڑ کو ٹھہرنے کے لیے راضی کر رہی تھی۔ جہاں کو اس معاملے میں 21 مارچ 2020 کو ضمانت مل گئی تھی۔ تاہم یو اے پی اے کیس میں اسے اسی دن گرفتار کر لیا گیا تھا۔