مرکز نے ٹویٹر اور یوٹیوب کو 2002 کے گجرات فسادات سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم کے لنکس بلاک کرنے کی ہدایت دی

نئی دہلی، جنوری 21: دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ مرکزی حکومت نے یوٹیوب اور ٹویٹر کو ہدایت کی ہے کہ وہ بی بی سی کی اس دستاویزی فلم کے لنکس کو ہٹا دیں جو 2002 کے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار پر روشنی ڈالتی ہے۔

17 جنوری کو جاری ہونے والی دستاویزی فلم کے پہلے حصے میں الزام لگایا گیا ہے کہ مودی نے، جو اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، پولیس کو تشدد کو روکنے کے لیے کارروائی کرنے سے روکا۔ تاہم ہندوستانی حکومت نے الزام لگایا کہ فلم نے ایک بدنام فرضی داستان کو آگے بڑھایا ہے۔

’’انڈیا: دی مودی کویشچن‘‘ نامی یہ دستاویزی فلم باضابطہ طور پر ہندوستان میں ریلیز نہیں ہوئی ہے۔ تاہم اس کے پائریٹیڈ ورژن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کر رہے ہیں۔

نامعلوم عہدیداروں نے اخبار کو بتایا کہ وزارت نے انفارمیشن ٹکنالوجی کے قوانین کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ان لنکس کو ہٹانے کی ہدایت کرنے کے لیے ہنگامی اختیارات کا استعمال کیا ہے۔ ٹویٹر کو مبینہ طور پر دستاویزی فلم کی یوٹیوب ویڈیوز پر مشتمل 50 سے زیادہ پوسٹس کو بلاک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ٹویٹر اور یوٹیوب دونوں نے اس ہدایت کے جواب میں کارروائی کی ہے۔

وزارت خارجہ اور داخلہ کے سینئر حکام کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس بیورو کے حکام نے بھی اس دستاویزی فلم کا جائزہ لیا اور نتیجہ اخذ کیا کہ یہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر شکوک و شبہات ڈالنے کی کوشش ہے۔

معلوم ہو کہ فروری 2012 میں تشدد کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ خصوصی تفتیشی ٹیم کی کلوزر رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مودی اور دیگر 63 افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

گذشتہ سال 24 جون کو سپریم کورٹ نے کانگریس لیڈر احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کی اس درخواست کو خارج کر دیا تھا جس میں ایس آئی ٹی کی رپورٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ احسان جعفری ان 69 افراد میں شامل تھے جو 28 فروری 2002 کو احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں ہجوم کی طرف سے پتھراؤ اور گھروں کو آگ لگانے کے دوران مارے گئے تھے۔

انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ سینٹر اور انٹیلی جنس بیورو کے حکام نے یہ بھی کہا کہ یہ دستاویزی فلم ’’ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچاتی ہے اور غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ ہندوستان کے دوستانہ تعلقات پر منفی اثر ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘‘

اس دستاویزی فلم کا دوسرا حصہ، جو 2019 میں دوبارہ منتخب ہونے کے بعد مودی حکومت کے ٹریک ریکارڈ کا جائزہ لیتا ہے، 24 جنوری کو ریلیز کیا جائے گا۔

جمعرات کو ہندوستان کی وزارت خارجہ نے الزام لگایا کہ فلم میں معروضیت کی کمی ہے۔