UIDAI کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت اور ریاستیں شہریوں سے سرکاری فوائد حاصل کرنے کے لیے آدھار طلب کر سکتی ہیں
نئی دہلی، اگست 16: یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا نے کہا ہے کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں سرکاری سبسڈی اور فوائد حاصل کرنے کے لیے شہریوں سے اپنا آدھار نمبر دینے کے لیے کہہ سکتی ہیں۔
آدھار ایکٹ کے سیکشن 7 میں کہا گیا ہے کہ حکومتوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ فوائد فراہم کرنے کے لیے شہریوں کا منفرد شناختی نمبر طلب کریں، ریگولیٹری باڈی نے 11 اگست کو جاری کردہ ایک میمورنڈم میں نوٹ کیا۔
دفتری میمورنڈم میں مزید کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کے پاس آدھار نمبر نہیں ہے، وہ درخواست دے سکتے ہیں اور ان کی انرولمنٹ سلپ نمبر کو سبسڈی اور فوائد حاصل کرنے کے لیے ضروری دستاویز کے طور پر مانا جائے گا۔
یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا نے یہ بھی کہا کہ 30 جون تک، 99 فیصد سے زیادہ بالغ شہریوں کو ’’چند ریاستوں کو چھوڑ کر‘‘ آدھار نمبر جاری کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ آدھار نے ’’فلاحی خدمات حاصل کرنے میں رہائشی/شہریوں کے تجربے کے معیار کو نمایاں طور پر بہتر کیا ہے۔‘‘
ایک علاحدہ دفتری میمورنڈم میں یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا نے کہا کہ سرکاری محکموں کی طرف سے جاری کردہ سرٹیفکیٹس میں ’’ان کی ترسیل میں سرایت شدہ سبسڈی‘‘ ہوتی ہے کیوں کہ وہ معمولی قیمت پر فراہم کیے جاتے ہیں۔ ریگولیٹری باڈی نے کہا کہ یہ سرکاری سروس بھی آدھار ایکٹ کے سیکشن 7 کے دائرے میں آتی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اہلکار سرکاری سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے شہریوں سے اپنا آدھار نمبر دینے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
ستمبر 2018 میں ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے آدھار اسکیم کے آئینی جواز اور ایکٹ کی بیشتر دفعات کو برقرار رکھا تھا۔ تاہم عدالت نے کہا تھا کہ فون نمبر اور بینک اکاؤنٹس کو آدھار سے منسلک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔