مرکز نے ’دی کشمیر والا‘ ویب سائٹ اور اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بغیر نوٹس جاری کیے بلاک کر دیا

نئی دہلی، اگست 21: مرکزی حکومت نے دی کشمیر والا کی ویب سائٹ اور اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو نوٹس جاری کیے بغیر یا کوئی سرکاری حکم جاری کیے بغیر بلاک کر دیا ہے۔

ایک بیان میں آؤٹ لیٹ نے اس کارروائی کو ایک ’’مبہم سنسرشپ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کے لیے ’’ایک اور مہلک دھچکا‘‘ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’2011 کے بعد سے دی کشمیر والا نے حکام کے ناقابل تصور دباؤ کے باوجود خطے کی ایک آزاد، قابل اعتماد اور بہادر آواز بننے کی کوشش کی ہے۔ حالاں کہ اس کوشش میں ہم نے خود کو تباہ ہوتے دیکھا ہے۔‘‘

بیان کے مطابق ویب سائٹ کو سرور فراہم کرنے والے نے ہفتے کے روز عملے کو مطلع کیا کہ وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت ویب سائٹ کو بلاک کر دیا ہے۔ اس کے بعد عملے نے دریافت کیا کہ کشمیر والا کے فیس بک پیج کو تقریباً نصف ملین فالوورز کے ساتھ ہٹا دیا گیا ہے اور اس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو ’’قانونی مطالبے کے جواب میں‘‘ روک دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب دی کشمیر والا کا عملہ مالک مکان کی جانب سے بے دخلی کا نوٹس ملنے کے بعد سرینگر میں اپنا دفتر خالی کرنے میں مصروف تھا۔

بیان میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ دی کشمیر والا کے ایڈیٹر انچیف فہد شاہ اب 18 ماہ سے جیل میں ہیں۔ پولیس نے گذشتہ سال فروری میں شاہ کو گرفتار کیا تھا اور اس پر دہشت گردی کی تعریف کرنے، جعلی خبریں پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’وہ [فہد شاہ] کو چار ماہ کے اندر پانچ مرتبہ گرفتار کیا گیا۔ اس کے خلاف سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور ایک پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت تین ایف آئی آرز [پہلی معلومات کی رپورٹ] درج کی گئی ہیں۔‘‘

سجاد گل، جنھوں نے دی کشمیر والا کے ساتھ بطور ٹرینی رپورٹر کام کیا، وہ بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت اتر پردیش کی ایک جیل میں ہے۔ صحافی کو سب سے پہلے 6 جنوری 2022 کو گرفتار کیا گیا تھا، جب اس نے سرینگر میں ایک مسلح تصادم میں اپنے رشتہ دار کی ہلاکت کے بعد ایک خاندان کی طرف سے بھارت مخالف نعرے لگانے کی ویڈیو پوسٹ کی تھی۔

دی کشمیر والا نے کہا کہ وہ ابھی بھی حالیہ کارروائی پر کارروائی کر رہا ہے اور اس پر تبصرہ کرنے کے لیے اس کے پاس ابھی کچھ نہیں ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’کشمیر والا کی کہانی خطے میں آزادی صحافت کے عروج و زوال کی کہانی ہے۔ پچھلے 18 مہینوں میں ہم نے آپ یعنی ہمارے قارئین کے علاوہ سب کچھ کھو دیا ہے۔ دی کشمیر والا شکر گزار ہے کہ ہمیں لاکھوں لوگوں نے 12 سال تک شوق سے پڑھا۔‘‘