سی بی آئی نے لالو یادو اور 13 دیگر کے خلاف مبینہ طور پر ملازمت کے بدلے زمین گھوٹالے میں چارج شیٹ داخل کی
نئی دہلی، اکتوبر 8: سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے سابق وزیر ریلوے لالو پرساد یادو، ان کی اہلیہ رابڑی دیوی اور 13 دیگر کے خلاف بدعنوانی کے ایک معاملے میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔
یہ مقدمہ ان الزامات سے متعلق ہے کہ یادو نے ریلوے میں ملازمت کے بدلے ملازمت کے خواہشمندوں سے زمینیں لیں۔ یہ گھوٹالہ مبینہ طور پر اس وقت ہوا جب وہ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت میں مرکزی وزیر ریلوے تھے۔
سی بی آئی نے گذشتہ سال ستمبر میں اس کی ابتدائی تفتیش شروع کی تھی اور 18 مئی کو پہلی معلوماتی رپورٹ داخل کی تھی۔
پی ٹی آئی کے مطابق حال ہی میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں یادو کی بہن میسا بھارتی اور ریلوے کے ایک سابق جنرل منیجر کو بھی ملزمین کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
مرکزی ایجنسی نے الزام لگایا ہے کہ درخواست دینے کے تین دن کے اندر ریلویز میں گروپ ڈی کے عہدوں پر امیدواروں کو متبادل کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے الزام لگایا ہے کہ بعد میں ان تقرریوں کو تب باقاعدہ بنایا گیا جب ’’انھوں نے خود یا ان کے خاندان کے افراد نے اپنی زمین کو منتقل کیا۔‘‘
مرکزی ایجنسی نے چارج شیٹ میں مزید کہا کہ یہ تبادلے رابڑی دیوی اور ان کی بیٹیوں میسا بھارتی اور ہیما یادو کے نام پر کیے گئے تھے۔
جولائی میں سی بی آئی نے لالو پرساد یادو سے منسلک چار مقامات کی تلاشی لی تھی اور راشٹریہ جنتا دل کے سابق سربراہ بھولا یادو کو گرفتار کیا تھا۔ بھولا یادو ریلوے کے وزیر کے طور پر اپنے دور میں لالو پرساد یادو کے خصوصی ڈیوٹی پر مامور افسر تھے۔
اگست میں سی بی آئی نے راشٹریہ جنتا دل کے دیگر چار لیڈروں کے گھروں پر بھی چھاپہ مارا تھا۔
یہ چھاپے نتیش کمار کی قیادت والی عظیم اتحاد کی حکومت کو بہار اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کرنے سے چند گھنٹے قبل مارے گئے تھے۔ چند ہفتے پہلے کمار نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلقات توڑ لیے تھے اور ان کی جنتا دل (یونائیٹڈ) نے ریاست میں نئی حکومت بنانے کے لیے راشٹریہ جنتا دل اور اس کے شراکت داروں کے ساتھ اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔