سی بی آئی کے 6,800 سے زیادہ بدعنوانی کے کیسز عدالتوں میں زیر التوا: رپورٹ

نئی دہلی، اگست 22: سنٹرل ویجیلنس کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کم از کم 6,841 بدعنوانی کے معاملات، جن کی جانچ سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے کی ہے، مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

ان میں سے 313 کیسز، جن کی مرکزی ایجنسی نے تحقیقات کی ہیں، 20 سال سے زیادہ پرانے ہیں، 2,039 کیسز 10 سال سے 20 سال کے درمیان کے ہیں اور 2,324 کیسز 5 سال سے 10 سال کے درمیان کی مدت سے زیر سماعت ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بدعنوانی کے مقدمات میں کل 12,408 اپیلیں اور نظرثانی کی عرضیاں ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں بھی زیر التوا ہیں۔ ان میں سے 417 اپیلیں ہائی کورٹس میں 20 سال سے زائد عرصے سے زیر التوا ہیں۔

سنٹرل ویجیلنس کمیشن نے مزید کہا کہ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ذریعہ ابھی 692 معاملات کی جانچ کرنا باقی ہے۔

انسداد بدعنوانی کے نگراں ادارے نے کہا ’’عام طور پر سی بی آئی کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ وہ کیس کے اندراج کے ایک سال کے اندر تحقیقات مکمل کرے۔ تفتیش کی تکمیل کا مطلب مجاز اتھارٹی سے منظوری ملنے کے بعد، جہاں کہیں بھی وارنٹ ہو، عدالتوں میں چارج شیٹ دائر کرنا ہوتا ہے۔‘‘

کمیشن نے مشاہدہ کیا کہ تحقیقات مکمل کرنے میں تاخیر کی وجوہ میں ضرورت سے زیادہ کام، افرادی قوت کی کمی، دستاویزات کی تصدیق کے لیے درکار وقت، فارنسک لیبارٹریز سے رپورٹس کے حصول میں تاخیر وغیرہ شامل ہیں۔

سنٹرل ویجیلنس کمیشن نے مزید کہا کہ خود سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے گروپ اے کے افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کے 52 معاملے زیر التوا ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان میں سے 23 مقدمات چار سال سے زیادہ پرانے، پانچ تین سے چار سال پرانے، سات دو سے تین سال پرانے، نو ایک سال سے دو سال کے درمیان کے اور آٹھ ایک سال سے کم عرصے سے زیر التوا ہیں۔