بھارت اور اس کی انٹیلی جنس سروسز کو اپنا کام کرنے کا طریقہ بدلنا چاہیے: جسٹن ٹروڈو

نئی دہلی، ستمبر 24: کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ اوٹاوا اور نئی دہلی کے درمیان سفارتی بحران کا واحد حل بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کے کام کرنے کے انداز میں تبدیلی ہے۔

بھارت اور کینیڈا کے تعلقات اس ہفتے اس وقت بدترین سطح پر پہنچ گئے جب اوٹاوا نے الزام لگایا کہ کینیڈا کی سرزمین پر ایک سکھ علاحدگی پسند رہنما کے قتل کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ صورت حال کو کس طرح بہتر کیا جا سکتا ہے، ٹروڈو نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ ’’ہندوستانی حکومت اور انٹیلی جنس سروسز کے کام کرنے کے طریقے میں تبدیلیاں‘‘ اس بحران کو حل کرنے میں مدد کریں گی۔ انھوں نے اس مبینہ جرم میں ملوث افراد کی گرفتاری اور سزا کا بھی مطالبہ کیا۔

کینیڈین وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے تمام اتحادیوں سے بات کی ہے جو کینیڈا کی حمایت میں ہیں اور انھوں نے کہا کہ کسی ملک کی خودمختاری اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔

پیر کو ٹروڈو نے ملک کی پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ سیکورٹی ایجنسیاں ’’حکومت ہند کے ایجنٹوں اور ایک کینیڈین شہری کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کے بارے میں معتبر الزامات کی نشان دہی کر رہی ہیں‘‘۔

ہفتے کے روز کینیڈا میں ریاستہائے متحدہ کے سفیر ڈیوڈ کوہن نے تصدیق کی کہ انٹیلیجنس شیئرنگ اتحاد کے ممبران کی طرف سے شیئر کی گئی معلومات نے ٹروڈو کو نجار کے قتل میں بھارتی حکومت کے ممکنہ ملوث ہونے سے آگاہ کیا تھا۔

کوہن نے ایک انٹرویو میں نیوز نیٹ ورک کو بتایا کہ ’’فائیو آئیز‘‘ کے شراکت داروں کے درمیان مشترکہ انٹیلیجنس نے کینیڈا کو وزیر اعظم کو اس سے آگاہ کیا۔

’’فائیو آئیز‘‘ اتحاد امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کینیڈا پر مشتمل ہے۔