کینیڈا: وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ٹرک ڈرائیوروں کے احتجاج کو روکنے کے لیے ایمرجنسی ایکٹ نافذ کیا، عوامی اجتماع پر پابندی لگائی

نئی دہلی، فروری 15: کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کے روز ملک میں کووڈ 19 پابندیوں کے خلاف ٹرک ڈرائیوروں کے جاری احتجاج کو دبانے کے لیے شاذ و نادر استعمال ہونے والے ایمرجنسی ایکٹ کی درخواست کی۔

رائٹرز کے مطابق ایمرجنسی ایکٹ حکومت کو عوامی اسمبلی اور ملک کے اندر سفر پر خصوصی پابندیاں عائد کرنے کے عارضی اختیارات دیتا ہے۔ اسے آخری بار دونوں عالمی جنگوں کے دوران اور 1970 میں علاحدگی پسند تحریک کے دوران استعمال کیا گیا تھا۔

ایک میڈیا بریفنگ میں ٹروڈو نے کہا کہ مظاہرین کی طرف سے ناکہ بندی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے اور عوامی تحفظ کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ایجنسی فرانس پریس کے مطابق انھوں نے کہا ’’ہم غیر قانونی اور خطرناک سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے اور نہ ہی دیں گے۔‘‘

دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے کینیڈا بھر میں ٹرک چلانے والے ٹروڈو کی حکومت کی طرف سے لائے گئے عوامی کووڈ 19 اقدامات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

یہ احتجاج ابتدائی طور پر اوٹاوا میں حکومت کے اس مینڈیٹ کے خلاف شروع ہوا تھا جس میں کینیڈا اور ریاستہائے متحدہ کے درمیان سرحد عبور کرنے کے لیے ٹرک ڈرائیوروں کو کورونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسینیشن کی ضرورت تھی۔

ٹرک ڈرائیوروں کے اس ’’آزادی کے قافلے‘‘ کے احتجاج کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن پارٹی کے دیگر اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ ویکسین کے مینڈیٹ کے خلاف اسی طرح کے مظاہرے اسرائیل، فرانس، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں بھی سامنے آئے ہیں۔

ایسوسی ایٹیڈ پریس کی خبر کے مطابق ایمرجنسی ایکٹ کے اعلان سے پہلے کینیڈا کے وزیر اعظم نے ملک کے صوبوں کے رہنماؤں کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ کی۔

اونٹاریو کے قدامت پسند وزیر اعظم ڈگ فورڈ نے کہا کہ ملک خطرے میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں امن و امان کی ضرورت ہے۔

تاہم کچھ دوسرے رہنماؤں نے ٹروڈو کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ’’پہلے سے ہی خطرناک صورت حال کو مزید ہوا دے سکتا ہے۔‘‘

یکم فروری کو ٹروڈو نے کہا تھا کہ وہ کینیڈین مظاہرین کے رویے سے حیران اور پریشان ہیں۔

ٹروڈو نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’’ہم ان لوگوں سے خوف زدہ نہیں ہیں جو چھوٹے کاروباری کارکنوں سے بدسلوکی کرتے ہیں اور بے گھر افراد کا کھانا چوری کرتے ہیں۔ ہم ان لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے جو نسل پرستی کے جھنڈے لہراتے ہیں۔ اس رویے کے لیے کینیڈا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘