’’سی اے اے ناقص ہے اور آئین کے اصولوں کے خلاف ہے‘‘: جسٹس اے کے گانگولی
نئی دہلی، دسمبر 4: جسٹس (ریٹائرڈ) اے کے گانگولی نے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ 2019 میں منظور کیا گیا شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) ناقص ہے اور آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
جسٹس گانگولی نے فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل ایمیٹی (ایف ڈی سی اے) کی طرف سے ’’ہندوستانی آئین میں مساوات، عدم امتیاز اور شہریت‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک ویبینار میں بات کرتے ہوئے اپنی رائے دی۔
جسٹس گانگولی نے کہا ’’آئین میں آپ کو مذہب پر شہریت کی بنیاد رکھنے کا اشارہ بھی نہیں ملے گی۔ ایسا نہیں ہو سکتا کیوں کہ یہ آئین کے اخلاق کے خلاف ہے۔ اور مذہب کی بنیاد پر شہریت کے حوالے سے کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
اس بات کی نشان دہی کرتے ہوئے کہ ’’سی اے اے آئین کی دفعہ 6 کی خلاف ورزی کرتا ہے‘‘ جسٹس گانگولی نے کہا ’’آئین کی دفعہ 10 اور 11 پارلیمنٹ کو شہریت سے متعلق قوانین بنانے کی اجازت دیتے ہیں، لیکن یہ قوانین آئین کے خلاف نہیں ہو سکتے۔‘‘
’’اس طرح CAA 2019 ناقص ہے۔‘‘ انھوں نے کہا۔
جسٹس گانگولی نے وضاحت کی کہ ’’سی اے اے آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ یہ ملک کو تقسیم کرنے کے لیے نوآبادیاتی طاقتوں جیسا اوزار استعمال کرتا ہے۔ آئین کی اپنی اخلاقیات ہیں۔ یہ صرف حروف اور الفاظ نہیں ہیں۔‘‘
سابق خارجہ سکریٹری اور ایف ڈی سی اے کے چیئرمین مچکند دوبے نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ سی اے اے انتہائی امتیازی قانون ہے۔
انھوں نے کہا ’’شہریت مساوات کے اصول پر مبنی ہے اور اس کے بغیر اپنے معنی کھو دیتی ہے۔ CAA امتیازی ہے۔ یہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔‘‘
مسٹر دوبے نے کہا کہ ’’ایک اچھی طرح سے قائم شدہ اصول ہے جس کے تحت کسی کو ایسے ملک میں واپس نہیں کیا جا سکتا جہاں انھیں تشدد، توہین آمیز سلوک وغیرہ کا سامنا کرنا پڑے‘‘۔
انھوں نے مزید کہا ’’ہمارے ملک میں اس وقت جو صورت حال ہے اس میں عدلیہ لوگوں کی آخری امید ہے۔ تاہم عدلیہ کو ہمارے آئین کے تحفظ کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
ایف ڈی سی اے کے سکریٹری پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے اپنے اختتامی کلمات میں جسٹس گانگولی اور دیگر مقررین کا شکریہ ادا کیا۔
پروفیسر محمد سلیم نے کہا ’’ہمارے آئین کی چار اہم اقدار یعنی آزادی، حریت، انصاف اور بھائی چارے کو خطرہ لاحق ہے۔ اس کے باوجود بھی ہماری قوم انھی بنیادوں پر کھڑی ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’مساوات کے تناظر میں ہم دیکھتے ہیں کہ روزگار، تعلیم، اور سیاسی شرکت کے مساوی مواقع کی کمی ہے۔ اسی طرح ہمارا نظام عدل بھی امیر اور طاقتور کے حق میں متزلزل ہے۔ ہمارے کلیدی اسپیکر نے زور دے کر کہا ہے کہ سی اے اے آئین کے خلاف اور ہمارے آئین کی روح کے خلاف ہے، جو اپنے شہریوں کے درمیان یا نئی شہریت دینے کے دوران مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کرتا ہے۔ ہم سب اس ملک کے مساوی شہری ہیں جیسا کہ آئین میں ضمانت دی گئی ہے۔‘‘