کشمیر: صحافیوں کے خلاف ’’غیر ضروری طاقت کے استعمال‘‘ پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے تشویش کا اظہار کیا

سرینگر، دسمبر 4: اقوام متحدہ کے خصوصی نامہ نگاروں نے صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف ’’طاقت کے غیر ضروری اور ضرورت سے زیادہ استعمال‘‘ کے لیے ہندوستان پر تنقید کی ہے۔

خصوصی رپورٹرز وہ آزاد ماہرین ہیں جنھیں انسانی حقوق کی نگرانی اور رپورٹ کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ ان کا تقرر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (UNHRC) کرتی ہے۔

خصوصی رپورٹرز نے کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو صحافی آکاش حسن اور قاضی شبلی اور بہار سے تعلق رکھنے والے چندر بھوشن تیواری کا ذکر کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے کہا کہ ’’ہمیں اس بات پر شدید تشویش ہے کہ صحافیوں کے خلاف بلاجواز حملے بھارت میں اظہار رائے کی آزادی اور انسانی حقوق کے مسائل پر رپورٹنگ کو خاموش کرنے کی کوشش ہو سکتے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ تیواری (بہار) اور آکاش حسن (کشمیر سے) دونوں کو پولیس افسران نے مبینہ طور پر محض ان کے صحافتی پیشہ کو انجام دینے یا پریس کے ممبروں کے طور پر پہچانے جانے پر مارا پیٹا ہے۔

آکاش حسن کشمیر کے ایک آزاد صحافی ہیں۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے کہا ’’حسن نے مبینہ طور پر حملے کی تفصیلات اور اپنے زخمی ہونے کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ واقعے کے کچھ دیر بعد اننت ناگ ضلع پولیس کے ایک سپرنٹنڈنٹ نے حسن سے رابطہ کیا اور انھیں بتایا کہ پولیس اس واقعے کی تحقیقات کرے گی۔ تاہم تادمِ تحریر حسن کو مبینہ طور پر حملے کی کسی بھی تحقیقات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ملی ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ اگر اس کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ حملے ہندوستان میں صحافتی پیشے کی قانونی مشق کے لیے ماحول کے حوالے سے سنگین خدشات کو جنم دیں گے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے کہا کہ ’’ہم نے قاضی شبلی اور ان کے خاندان کے افراد کے گھر پر مبینہ چھاپوں کے حوالے سے بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔‘‘

قاضی شبلی اننت ناگ شہر میں ایک صحافی اور نیوز ویب سائٹ کشمیریت کے ایڈیٹر ہیں۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا ’’ہمیں خدشہ ہے کہ یہ چھاپے جموں و کشمیر میں صحافیوں کو ہدف بنا کر ہراساں کیے جانے کے نمونے کی ایک تشویش ناک مثال ہیں، جو صحافیوں کی آزادیِ کے ساتھ اپنے پیشے کو استعمال کرنے کی صلاحیت کے بارے میں مزید سنگین خدشات کو جنم دیتے ہیں۔‘‘

قبل ازیں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر (OHCHR) نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت کشمیری انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز کی گرفتاری پر ہمیں ’’گہری تشویش‘‘ ہے۔

تاہم وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے ترجمان ارندم بغچی نے ہندوستانی سیکورٹی فورسز کے خلاف ان کے بیان کو ’’بے بنیاد‘‘ قرار دیا۔

معلوم ہو کہ 23 نومبر کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) نے دہشت گردی کی فنڈنگ ​​کیس میں جموں اور کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS) کے پروگرام کوآرڈینیٹر خرم پرویز کو گرفتار کیا تھا۔