’’برہمن اور بنیا میری جیب میں ہیں‘‘: بی جے پی لیڈر کے بیان پر کانگریس نے کی تنقید، ان برادریوں کی توہین کا لگایا الزام

نئی دہلی، نومبر 9: بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر پی مرلی دھر راؤ نے پیر کو یہ کہہ کر ایک تنازعہ کو جنم دیا کہ برہمن اور بنیا (تاجروں اور سوداگروں کی ایک برادری) ’’میری جیب میں‘‘ ہیں۔

راؤ نے، جو مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے انچارج ہیں، کہا کہ ان کی پارٹی اب درج فہرست قبائل پر توجہ مرکوز کرنے لگی ہے۔ وہ بھوپال میں پریس بریفنگ سے خطاب کر رہے تھے۔

راؤ نے کہا کہ قبائلی ہندوستانی ثقافتی تاریخ اور روایات کا حصہ ہیں۔ ’’بی جے پی اس ثقافتی روایت اور تنوع کے لیے کھڑی ہے۔ پارٹی پسماندگی، روزگار، حقوق اور تعلیم کے خدشات کو دور کرنا چاہتی ہے۔‘‘

راؤ نے مزید کہا کہ پارٹی ان معاملات سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کے ساتھ آ رہی ہے۔ راؤ نے مزید کہا ’’2022 کے آخر تک ہم یہ سب کچھ حاصل کر لیں گے اور قبائلی سماج اور بی جے پی کے درمیان اب کوئی خلیج باقی نہیں رہے گی۔‘‘

بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ان کی پارٹی درج فہرست ذاتوں تک پہنچنے پر بھی توجہ دے گی۔ راؤ نے کہا ’’ہماری وابستگی سماجی اور ثقافتی ہے۔‘‘

جب اس تاثر کے بارے میں پوچھا گیا کہ بی جے پی ’’برہمنوں اور بنیوں‘‘ کی پارٹی ہے، تو راؤ نے کہا ’’میری جب میں برہمن ہے اور میرے جب میں بنیا ہے۔ آپ [صحافیوں] نے ہمیں ’’برہمنوں اور بنیوں کی پارٹی’ کہا جب زیادہ تر کارکنان اور ووٹر ان ہی برادریوں سے تھے۔‘‘

راؤ نے کہا کہ بی جے پی سماج کے تمام طبقات کا اعتماد جیتنے کا کام کر رہی ہے۔

بی جے پی لیڈر کے تبصروں پر کانگریس لیڈر کمل ناتھ نے تنقید اور ان پر برہمن اور بنیا برادری کی توہین کرنے کا الزام لگایا۔

کمل ناتھ نے پوچھا ’’ان طبقوں کو کس قسم کی عزت دی جاتی ہے جن کے لیڈروں نے بی جے پی کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا؟ بی جے پی لیڈر اقتدار کے نشے میں مست ہو چکی ہے۔ بی جے پی قیادت کو فوری طور پر برہمن اور بنیا برادریوں سے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘

ناتھ کی سرزنش کے بعد راؤ نے دعویٰ کیا کہ ان کے تبصروں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ کانگریس نے سماج کے تمام طبقات کو دھوکہ دیا ہے۔ او درج فہرست قبائل کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔

لیکن راؤ نے کہا کہ بی جے پی سب کی پارٹی رہی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ برہمن، بنیا اور درج فہرست قبائل سبھی ہندوستانی ہیں اور انھیں ملک کی ترقی کا اٹوٹ حصہ ہونا چاہیے۔ ہم نے برادریوں کے درمیان کبھی امتیازی سلوک نہیں کیا۔