بی جے پی نوجوانوں کو ہتھیار مہیا کراتی ہے اور انھیں تشدد کے لیے اکساتی ہے: نریش ٹکیت

اترپردیش، 5 اپریل: بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدر نریش ٹکیت نے حال ہی میں راجستھان کے الور میں کسان رہنما راکیش ٹکیت کے قافلے پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نوجوانوں کو تشدد پر آمادہ کرنے اور نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کو ’’پُرتشدد موڑ‘‘ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

معلوم ہو کہ اس معاملے میں پولیس نے ایک طالب علم لیڈر کو حراست میں لیا تھا، جس کا تعلق بھارتیہ کسان یونین کے دعوے کے مطابق بی جے پی کی طلبا تنظیم اے بی وی پی سے ہے۔

نریش ٹکیت نے کہا کہ بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نوجوانوں کو ’’ہتھیار مہیا کررہی ہے‘‘ اور انھیں تشدد میں شامل ہونے کے لیے ’’اکساتی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ الوت میں راکیش ٹکیت پر حملہ اے بی وی پی کے کارکنوں نے کیا تھا۔

بی کے یو لیڈر نے غازی پور کے ایک احتجاجی مقام پر ’’کسان مہاپنچایت‘‘ کے دوران کہا کہ ہم نے انھیں معاف کر دیا ہے کیوں کہ ہم ان کا کیریئر خراب نہیں کرنا چاہتے۔ انھوں نے راجستھان حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہ کرے۔

نریش ٹکیت نے یہ الزام بھی لگایا کہ حکومت کسانوں کے پرامن احتجاج کو ’’پر تشدد موڑ‘‘ دینے کی کوشش کر رہی ہے، جس کے لیے متعدد کوششیں کی جا چکی ہیں۔

تاہم انھوں نے کہا کہ کسان حکومت کے ساتھ کوئی تصادم نہیں چاہتے ہیں۔

ٹکیت نے یہ بھی نشان زد کیا کہ حکومت نے احتجاج کے دوران 300 سے زیادہ کسانوں کی ہلاکت پر ایک لفظ تک نہیں کہا۔

ٹکائت نے یہ بھی کہا کہ حکمران جماعت کے ممبران پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کو دیہاتوں میں ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیوں کہ وہ کسانوں کے سوالات کا جواب دینے میں ناکام ہیں۔