بنارس ہندو یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو کو اے بی وی پی کے طلبا کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے بعد ویبینار کے پوسٹر پر شاعر علامہ اقبال کی تصویر استعمال کرنے پر معافی مانگنی پڑی

نئی دہلی، نومبر 10: منگل کو بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی جانب سے علامہ اقبال کی تصویر کے ساتھ ایک پوسٹر شیئر کرنے پر تنازعہ کھڑا ہوگیا، جو کہ اردو کے عظیم شاعر ہیں۔ تنازعہ کرنے والوں کے مطابق وہ اس تحریک کو متاثر کرنے والے شخص ہیں جو بالآخر قیام پاکستان کا باعث بنی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سربراہ پروفیسر آفتاب احمد کو اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد سے تعلق رکھنے والے طلبا کے ایک گروپ کی جانب سے اس پوسٹر اور یونیورسٹی کے بانی مدن موہن مالویہ کی تصویر پوسٹر پر نہ ہونے پر اعتراض کا اظہار کرنے بعد عوامی طور پر معافی مانگنی پڑی۔

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریاتی سرپرست راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی طلبا تنظیم ہے۔

پیر کی شام کو اے بی وی پی کے طلباء نے پوسٹر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور بنارس ہندو یونیورسٹی کے حکام کو ایک میمورنڈم بھی سونپا۔

ویبنار کے لیے بنایا گیا وہ پوسٹر فیس بک سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ڈین کے ذریعہ ایک ٹویٹ میں شیئر کیے گئے ایک نئے پوسٹر میں اقبال کی تصویر کو مالویہ کی تصویر سے بدل دیا گیا ہے۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے ’’پہلے پوسٹر میں نادانستہ غلطی کے لیے مخلصانہ معذرت جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔‘‘

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق اپنے میمورنڈم میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے طلباء ونگ نے کہا کہ یونیورسٹی میں ایک پاکستانی رہنما کی تعریف کرنا افسوس ناک ہے۔

ہنگامہ آرائی کے بعد یونیورسٹی نے صدر شعبہ اردو پروفیسر آفتاب احمد کو ایک ’’انتباہی خط‘‘ بھی جاری کیا اور وضاحت طلب کی کہ انھوں نے سینئر حکام سے پوچھے بغیر پوسٹر کیسے شیئر کیا۔ یونیورسٹی نے معاملے کی جانچ کرنے اور تین دن میں رپورٹ پیش کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی۔ انگریزی شعبہ کے سربراہ ایم کے پانڈے اس انکوائری پینل کی سربراہی کریں گے۔

پروفیسر آفتاب احمد نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ انھوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’ہم اقبال کو بحیثیت شاعر اور ادیب پڑھاتے ہیں، جس نے ’’سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا‘‘ لکھا تھا۔ ان کی تحریر یونیورسٹیوں میں ہندی میں بھی پڑھائی جاتی ہے۔ ولیم شیکسپیئر کو پڑھنے سے کوئی برطانوی نہیں بن جاتا۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ویبنار کا مقصد اردو تعلیم کے مواقع پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شعبہ اردو میں ہر تقریب کا آغاز مالویہ جی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد ہی کیا جاتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ ان کا احترام کیا ہے۔‘‘