ہندوستان کا بنیادی ڈھانچہ ’’ہندو راشٹر‘‘ ہے، مرکزی وزیر ایس پی سنگھ بگھیل کا دعویٰ
نئی دہلی، مئی 9: مرکزی وزیر ستیہ پال سنگھ بگھیل نے پیر کو دعویٰ کیا کہ ملک کا بنیادی ڈھانچہ ’’ہندو راشٹر‘‘ یا ہندو قوم کا ہے۔
قانون اور انصاف کے وزیر مملکت نے یہ بیان دہلی میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے میڈیا ونگ کے ذریعے منعقدہ ایک تقریب میں دیا۔
بگھیل نے کہا ’’لوگ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے بارے میں بات کرتے رہتے ہیں اور اس کے ساتھ کس طرح چھیڑ چھاڑ نہیں کی جا سکتی اس پر بات کرتے ہیں۔ لیکن اس قوم کا بنیادی ڈھانچہ 1192 سے پہلے کے اکھنڈ بھارت ہندو راشٹر کا ہے۔‘‘
وہ بنیادی ڈھانچے کے اس نظریے کے بارے میں ایک بحث کا حوالہ دے رہے تھے، جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کی بعض ضروری خصوصیات کو مقننہ کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
پیر کے پروگرام میں بگھیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’’روادار مسلمان انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں‘‘۔ بگھیل کے مطابق یہ بھی ’’ماسک پہن کر عوامی زندگی گزارنے کا ایک حربہ ہے‘‘ کیوں کہ اس سے انھیں نائب صدر، گورنر یا وائس چانسلر کے عہدے مل جاتے ہیں۔
وزیر نے مزید کہا ’’لیکن جب وہ ریٹائر ہوتے ہیں، تو وہ اصل بیانات دیتے ہیں۔ جب وہ کرسی چھوڑتے ہیں تو ایسا بیان دیتے ہیں جو ان کی حقیقت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
ان کا یہ تبصرہ انفارمیشن کمشنر ادے مہورکر کے ذریعے اپنی تقریر میں سامعین سے یہ کہنے کے بعد آیا کہ ہندوستان کو اسلامی بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنا چاہیے لیکن مغل بادشاہ اکبر جیسے ’’روادار مسلمانوں کو گلے لگانا چاہیے۔‘‘ مہورکر نے کہا کہ اکبر نے ہندوؤں اور مسلمانوں میں اتحاد قائم کرنے کی پوری کوشش کی۔
لیکن بگھیل نے مہورکر کے تبصروں کو مسترد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ اکبر کی کوششیں محض حکمت عملی تھیں۔ بگھیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مغل بادشاہ کی ہندو شہزادی جودھا بائی سے شادی اس کی ’’سیاسی حکمت عملی‘‘ کا حصہ تھی۔
بگھیل نے کہا ’’اکبر نے سمجھا کہ یہ اکثریتی ہندوؤں کی قوم ہے۔ وہ جانتے تھے کہ وہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا کر اکھنڈ بھارت پر حکومت نہیں کر سکتے۔ لیکن یہ ایک حکمت عملی تھی۔ یہ دل سے نہیں تھا۔ ورنہ چتور گڑھ کا قتل عام نہ ہوتا۔‘‘
مرکزی وزیر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تشدد سے زیادہ لوگ دھوکہ دہی یا لالچ کے ذریعے مذہب تبدیل کرتے ہیں۔