ہندوستان نے جنوبی ایشیائی ممالک میں بڑی ٹیک فرموں سے صارف کے ڈیٹا کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں کیں

نئی دہلی، مارچ 20: نیدرلینڈ کی ایک فرم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان نے جنوبی ایشیائی ممالک میں بڑی ٹکنالوجی فرموں سے ان کے صارفین کا ڈیٹا لینے کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں کی ہیں۔

یہ رپورٹ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک سروس سرف شارک نے 14 مارچ کو جاری کی تھی۔ یہ رپورٹ ٹکنالوجی فرموں ایپل، میٹا، گوگل اور مائیکروسافٹ کی جانب سے شائع کردہ ٹرانسپیرنسی رپورٹس کے ڈیٹا پر مبنی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہندوستان دنیا میں 36 ویں نمبر پر ہے، جہاں سرکاری ایجنسیوں نے 2013 سے 2021 تک اوسطاً 58.69 اکاؤنٹس فی ایک لاکھ افراد کے ڈیٹا کی درخواست کی تھی۔

ہندوستان کے بعد جنوبی ایشیائی ممالک میں نیپال نے صارفین کے ڈیٹا کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں (11.30 اکاؤنٹس فی 1 لاکھ آبادی) کیں۔

پاکستان عالمی سطح پر 60 ویں نمبر پر رہا، جہاں ہر ایک لاکھ افراد پر اوسطاً 11.09 اکاؤنٹس کے ڈیٹا کی درخواست کی گئی، وہیں بنگلہ دیش دنیا بھر میں 76 ویں نمبر پر ہے، جہاں سرکاری ایجنسیوں نے اوسطاً 2.10 اکاؤنٹس فی 1 لاکھ آبادی کے حساب سے ڈیٹا طلب کیا ہے۔

ریاست ہائے متحدہ امریکا عالمی سطح پر ایسے ممالک کی فہرست میں سرفہرست ہے، جہاں حکومت نے فی 1 لاکھ افراد پر 728.41 اکاؤنٹس کا ڈیٹا طلب کیا ہے۔ جرمنی اور سنگاپور اس فہرست میں اگلے دو ممالک ہیں۔

چین اس فہرست میں 65 ویں نمبر پر ہے، جہاں سرکاری ایجنسیوں نے فی 1 لاکھ آبادی کے 6.68 اکاؤنٹس کا ڈیٹا طلب کیا۔