آسام رائفلز نے منی پور کے سیاست دان کو ’’توہین آمیز تبصرہ‘‘ کرنے پر ہتک عزت کا نوٹس بھیجا
نئی دہلی، اگست 29: منی پور میں موجود آسام رائفلز نے منی پور کے ایک سیاست دان کو مرکزی نیم فوجی دستے کے بارے میں ’’توہین آمیز تبصرے‘‘ کرنے پر قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔
ہتک عزت کے نوٹس میں آسام رائفلز نے ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اٹھاولے) کے قومی سکریٹری مہیشور تھاوناوجم سے 30 جون کو دہلی میں ’’میتی شہیدوں کے لیے تعزیتی تقریب‘‘ میں دیے گئے بیانات کے لیے تحریری اور عوامی معافی مانگی ہے۔
نیم فوجی فورس نے کہا کہ میٹنگ میں میتی کمیونٹی کے رکن تھاوناوجم نے فورس پر کوکی عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کا الزام لگایا۔
فورس نے نوٹس میں سیاست دان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کہا تھا ’’اس کا مطلب ہے کہ آسام رائفلز کو فوری طور پر منی پور سے ہٹا دیا جائے، کیا دو ماہ سے جاری تشدد میں آسام رائفلز کا اہم کردار ہے؟‘‘
آسام رائفلز نے کہا کہ تھاوناوجم کے ان بیانات نے عوام کے سامنے نیم فوجی دستے کی ساکھ اور موقف کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا کہ نیم فوجی دستہ پوری تندہی سے ملک کی خدمت کر رہا ہے اور منی پور سمیت مختلف خطوں میں امن، سلامتی اور ترقی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ تھاوناوجم قانونی نوٹس موصول ہونے کے 15 دنوں کے اندر ممتاز میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے عوامی معافی مانگیں۔
تاہم تھاوناوجم نے دی ہندو کو بتایا کہ وہ معافی نہیں مانگیں گے اور وہ جمہوریت میں اظہار رائے کی آزادی کے حق دار ہیں۔
سیاست دان نے کہا ’’میں نے کوئی بیان نہیں دیا، بلکہ یہ ایک سوال تھا جو میں نے پوچھا تھا۔ میں نے ایک سیاست دان کے طور پر نہیں بلکہ ایک میتی کے طور پر بات کی۔ یہاں کا ہر میتی جانتا ہے کہ آسام رائفلز کے کچھ اہلکار کس طرح کوکی عسکریت پسندوں کے ساتھ ناچتے اور گاتے ہیں۔ اس کو ثابت کرنے کے لیے ویڈیوز موجود ہیں۔ میں صرف ایک ایسی بات کا اعادہ کر رہا تھا جو یہاں کے تمام میتی لوگوں کو معلوم ہے۔‘‘
اس ماہ کے شروع میں منی پور کے 40 ایم ایل ایز نے وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا تھا کہ وہ آسام رائفلز کی کچھ بٹالین کو ’’قابل اعتماد مرکزی فورسز‘‘ اور ریاستی پولیس کی ٹیموں سے تبدیل کریں۔
اس سے پہلے منی پور حکومت نے ریاستی پولیس اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے ساتھ میتی اور کوکی کے زیر اثر علاقوں کے درمیان ایک اہم بفر زون میں تعینات آسام رائفلز کے اہلکاروں کو تبدیل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
شمال مشرقی ریاست میں 3 مئی کو کوکی اور میتی کمیونٹیز کے درمیان جھڑپوں کے بعد سے کم از کم 190 افراد ہلاک اور تقریباً 60,000 اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ریاست میں عصمت دری اور قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں اور ہجوم نے پولیس کو لوٹ لیا ہے۔ مرکزی سیکورٹی فورسز کی بھاری موجودگی کے باوجود اسلحہ خانے اور کئی گھروں کو آگ لگا دی گئی ہے۔