نئی انتظامی اکائیاں بنانے پر الیکشن کمیشن کی پابندی سے ایک دن قبل آسام حکومت نے چار اضلاع کو دوسرے اضلاع میں ضم کیا

نئی دہلی، دسمبر 31: آسام حکومت نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ وہ چار اضلاع کو چار دیگر اضلاع کے ساتھ ضم کر رہی ہے اور چند گاؤں کے انتظامی دائرۂ اختیار کو تبدیل کر رہی ہے۔

ایک پریس کانفرنس میں وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے اعلان کیا کہ بسوناتھ ضلع کو سونیت پور کے ساتھ، ہوجائی کو ناگاؤں کے ساتھ، بَجَلی کو بارپیٹا کے ساتھ اور تمول پور کو بکسا کے ساتھ ضم کیا جائے گا۔

انضمام کے بعد آسام میں اضلاع کی تعداد کم ہو کر 31 ہو جائے گی۔

یہ اعلان آسام میں نئی انتظامی اکائیاں بنانے پر الیکشن کمیشن کی پابندی کے نفاذ سے ٹھیک ایک دن پہلے کیا گیا ہے۔

کمیشن ریاست میں حد بندی کی مشق کر رہا ہے جس میں اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کے ساتھ ساتھ شہری وارڈوں کی حد بندی بھی شامل ہوگی۔ اس وقت آسام میں 14 لوک سبھا، 126 اسمبلی اور سات راجیہ سبھا سیٹیں ہیں۔

جن اضلاع کو ضم کیا گیا ہے وہ زیادہ تر حال ہی میں بنائے گئے تھے اور سرما نے کہا کہ وہ وہاں کے رہائشیوں سے معافی مانگنا چاہتے ہیں لیکن امید ہے کہ وہ اس فیصلے کی اہمیت کو سمجھیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اقدام صرف عارضی تھا لیکن اس کے پیچھے کی وجہ نہیں بتائی۔

انھوں نے کہا کہ وزراء کی ایک ٹیم ان نئے ضم شدہ اضلاع کا دورہ کرے گی تاکہ ان فیصلوں کے پیچھے وجوہات کی وضاحت کی جا سکے جنھیں عوامی طور پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔

سرما نے کہا ’’یہ فیصلے انتظامی امور اور آسام اور سماج کے مفاد میں کیے گئے ہیں۔ … فیصلے آسام کے مستقبل کے مفاد میں لیے گئے تھے۔‘‘

ریاست میں 2021 کے اسمبلی انتخابات سے قبل حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے وعدوں میں حد بندی کرنا بھی شامل تھا۔

پارٹی نے کہا تھا کہ یہ مشق آسام کے شہریوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے کی جائے گی۔ تاہم ماہرین سیاسیات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ مشق ریاست میں تارکین وطن مسلمانوں کو مزید پس ماندہ کر دے گی۔

الیکشن کمیشن اس عمل کے لیے 2001 کی مردم شماری کا ڈیٹا استعمال کرے گا۔