آسام انتخابات: بی جے پی کی جیت کا دعوی کرنے والے اشتہارات پر الیکشن کمیشن نے آٹھ اخباروں کو نوٹس جاری کیا
گوہاٹی (آسام)، مارچ 30: الیکشن کمیشن نے آسام کے آٹھ اخباروں کو پہلے صفحے کی شہ سرخی کی شکل میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک اشتہار شائع کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے ہیں، جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ پارٹی ریاست کے پہلے مرحلے میں ہفتے کے روز انتخابات سے گزرنے والی تمام 47 نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔
کانگریس کی طرف سے اس کے خلاف شکایت کے بعد یہ نوٹس اخباروں کو بھیجے گئے ہیں۔ شکایت میں کانگریس نے کہا ہے کہ یہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ پارٹی نے انتخابی ادارے پر زور دیا کہ وہ اخبارات اور بی جے پی کے خلاف فوری کارروائی کرے۔
کانگریس کی آسام یونٹ نے اتوار کے روز وزیر اعلی سربانند سونووال، بی جے پی صدر جے پی نڈڈا، بھگوا پارٹی کی ریاستی یونٹ کے سربراہ رنجیت کمار داس اور آٹھ اخباروں کے خلاف پولیس میں بھی شکایت درج کروائی۔
جن اخبارات کے خلاف شکایت درج کروائی گئی ہے ان میں آسام ٹریبیون، اسومیا پرتی دن، امر اسوم اور دینک آسام وغیرہ شامل ہیں۔
کانگریس کے ریاستی قانونی ڈپارٹمنٹ کے چیئرپرسن نرن بورہ نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے اپنی ہار کا احساس کرنے کے بعد ریاست کے رائے دہندگان کو متاثر کرنے کے لیے ’’غیر قانونی اور غیر آئینی‘‘ طریقوں کا سہارا لیا ہے۔‘‘
بورہ نے نشان دہ کیا کہ 27 مارچ اور 29 اپریل کے درمیان الیکشن کمیشن نے آسام کے انتخابات سے متعلق پیش گوئیوں کی اشاعت روک دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ اشتہارات ان ہدایات کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے بھی بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ آسام میں ووٹروں کو دھوکہ دہی کا شکار بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
دریں اثنا آسام بی جے پی کے چیف ترجمان روپم گوسوامی نے دعوی کیا کہ اشتہارات پارٹی کے اعتماد کی عکاسی کرتے ہیں، جو زمینی رپورٹس پر مبنی ہیں۔
آسام میں اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ 27 مارچ کو ہوا تھا۔ اگلے دو مراحل یکم اور 6 اپریل کو ہونے ہیں۔