فوج کے ذریعے 100 سے زیادہ مظاہرین کو ہلاک کیے جانے والے دن میانمار کی فوجی پریڈ میں شرکت کرنے والے 8 ممالک میں ہندوستان بھی شامل:رپورٹ

نئی دہلی، مارچ 30: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق 27 مارچ کو، جس دن میانمار میں مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے بعد 100 سے زیادہ افراد کی موت ہوگئی، اسی روز ہندوستان بھی ان آٹھ ممالک میں شامل تھا جنھوں نے میانمار کے دارالحکومت نیپیڈاو میں ایک بڑے فوجی جشن میں شرکت کی۔

ہفتے کا دن ’’آرمڈ فورسز ڈے‘‘ تھا، جو تتماداو کے اعزاز میں تعطیل کا دن ہوتا ہے۔ میانمار کی فوج نے یکم فروری کو بغاوت کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور کہا تھا کہ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی پارٹی کے ذریعہ 8 نومبر کو جیتے جانے والے انتخابات جعلی تھے۔ حالاں کہ ملک کے انتخابی ادارے نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ فوجی رہنماؤں نے دوبارہ انتخابات کرانے کا وعدہ کیا ہے لیکن کوئی تاریخ مقرر نہیں کی ہے اور ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ ملک پر فوجی قبضے کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

میانمار نے 27 مارچ کو اپنے ایک خونریز ترین دن کا مشاہدہ کیا گیا جب سیکیورٹی فورسز نے بچوں سمیت 114 افراد کو ہلاک کردیا۔ اور اسی دن آٹھ ممالک روس، چین، ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، ویتنام، لاؤس اور تھائی لینڈ نے جمہوریت کے حامی مظاہرین پر وحشیانہ کریک ڈاؤن کے باوجود ’’آرمڈ فورسز ڈے‘‘ کی پریڈ کے لیے اپنے نمائندے بھیجے تھے۔

دی وائر کے مطابق روس کی نمائندگی اس کے نائب وزیر دفاع نے کی جب کہ دوسرے ممالک نے اپنے مقامی سفارت خانے سے نمائندے بھیجے۔

نئی دہلی میں ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’’چوں کہ دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات جاری ہیں، لہذا سفارتی وعدے بھی جاری رکھے گئے ہیں۔‘‘

دریں اثنا عہدیداروں نے دی وائر کو بتایا کہ امریکہ نے تمام ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ آرمڈ فورسز ڈے پریڈ میں شرکت نہ کریں۔

اس ماہ کے شروع میں 30 کے قریب اسکالرز، ادیبوں اور سول سوسائٹی کے ممبروں نے بھی وزیر برائے امور خارجہ ایس جے شنکر کو خط لکھا تھا جس میں سرکاری فرموں سمیت تمام ہندوستانی کمپنیوں کو میانمار کی فوج کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات اور مجوزہ معاہدوں کو فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

میانمار میں اقوام متحدہ نے بھی ایک بیان جاری کیا تھا جس میں فوج کے اقدامات پر تنقید کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ وہ ’’زندگی کے غیر ضروری نقصان سے خوف زدہ ہے‘‘۔

لیکن بغاوت کے بارے میں اپنے ابتدائی بیان کے بعد سے ہی بھارت نے میانمار میں ہونے والے احتجاج کے بارے میں مکمل خاموشی برقرار رکھی ہے۔ وزارت خارجہ نے یکم فروری کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’میانمار میں جمہوری منتقلی کے عمل میں ہندوستان ہمیشہ ہی اپنی حمایت میں مستقل رہا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ قانون کی حکمرانی اور جمہوری عمل کو برقرار رکھنا چاہیے۔‘‘