آسام کانگریس نے اے آئی یو ڈی ایف کے ساتھ اتحاد ختم کرنے کا اعلان کیا، اے آئی ڈی ایف کے ذریعے بی جے پی اور سی ایم کی تعریف کو بتایا سبب

نئی دہلی، اگست 31: کانگریس کی آسام یونٹ نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر رہی ہے، جو اس سال کے شروع میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ریاست میں قائم ہونے والے گرینڈ الائنس کا حصہ تھا۔

ایک بیان میں آسام پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بھوپین کمار بورا نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا ہے کیوں کہ آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے ذریعے بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرمہ کی ’’ پراسرار تعریف ‘‘ نے ریاست کے عوامی تاثر کو سونیا گاندھی کی زیر قیادت پارٹی کو لے کر منفی طور پر متاثر کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آسام پردیش کانگریس کمیٹی کی کور کمیٹی متفقہ طور پر اس فیصلے پر پہنچی ہے اور اس کے بارے میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کو آگاہ کرے گی۔

اس سے قبل اے آئی یو ڈی ایف کے رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ سراج الدین اجمل نے بطور وزیر اعلیٰ سرما کی صلاحیتوں کی تعریف کی تھی۔ اتوار کو اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل اے پھانی دھر تلکدار نے اعلان کیا تھا کہ وہ بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے اپنا رخ بدل رہے ہیں۔

بدرالدین اجمل کی زیر قیادت اے آئی یو ڈی ایف اور کانگریس کے علاوہ گرینڈ الائنس میں جموچیان (دیوری) پیپلز پارٹی، آدیواسی نیشنل پارٹی، آنچلک گانا مورچہ ، بوڈولینڈ پیپلز پارٹی، راشٹریہ جنتا دل اور تین بائیں بازو کی جماعتیں شامل ہیں۔

اے آئی یو ڈی ایف آرگنائزیشن سکریٹری محمد امین الاسلام نے کہا کہ کانگریس کا تعلقات کو توڑنے کا یہ فیصلہ ایک تاریخی غلطی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ کانگریس ہم پر بی جے پی کے ساتھ گٹھ جوڑ کا الزام نہیں لگا سکتی۔ اس کے بجائے آج کا فیصلہ کانگریس کے اندر موجود بی جے پی کے حامی عناصر کا نتیجہ ہے۔ ہمارے اتحاد کو توڑنے کے لیے شیوساگر ایم ایل اے اور رائےجور دل کے صدر اکھل گوگوئی کو استعمال کرنا بی جے پی کی حکمت عملی تھی۔ وہ اس میں کامیاب ہو گئے اور کانگریس ہار گئی۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق کانگریس کے کئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ پارٹی کو رائےجور دل کو گرینڈ الائنس میں شامل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اے آئی یو ڈی ایف بی جے پی کی تعریف کر رہا ہے، امین الاسلام نے کہا کہ اس کے صرف ایک رہنما نے سرما کی تعریف کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’لیکن کم از کم دو کانگریس ایم ایل اے پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ ان کا اس بارے میں کیا کہنا ہے؟‘‘

پیر کو کور کمیٹی کی میٹنگ میں آسام کانگریس نے بورا کو بوڈولینڈ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار دیا تھا۔

اے آئی یو ڈی ایف سے تعلقات توڑنے کا اعلان کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی کے 25 اگست کو یہ کہنے کے بعد کیا گیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ پارٹی ’’مہاجوٹ [گرینڈ الائنس] سے آزاد ہو۔‘‘

یہ فیصلہ ضمنی انتخابات سے قبل کم از کم پانچ نشستوں، تمل پور، گوسائیگاؤں، ماریانی، مجولی اور تھورا سے قبل لیا گیا ہے۔