آسام: کارکن اکھل گوگوئی نے الزام لگایا کہ انھیں این آئی اے کی تحویل میں جسمانی اور ذہنی اذیت دی گئی
نئی دہلی، مارچ 24: منگل کے روز جیل میں قید کارکن اکھل گوگوئی نے ایک کھلے خط میں الزام لگایا ہے کہ انھیں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی تحویل میں جسمانی اور ذہنی طور پر اذیت دی گئی ہے۔
گوگوئی نے مزید دعویٰ کیا کہ انھیں بھارتیہ جنتا پارٹی یا آر ایس ایس میں شمولیت کے بدلے میں تفتیش کاروں نے فوری ضمانت کی پیش کش کی تھی۔
کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنما گوگوئی کو 12 دسمبر 2019 کو احتیاطی نظربندی میں لیا گیا تھا، جب انھوں نے آسام میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کیا تھا، جو بعد میں ملک بھر میں پھیل گیا تھا۔
بعد میں قومی تفتیشی ایجنسی نے گوگوئی پر ’’قوم کے خلاف جنگ لڑنے‘‘، سازش اور فساد برپا کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے تین دن بعد اکھل گوگوئی پر سخت غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا۔
گوگوئی کی نئی سیاسی تنظیم ریجور دل نے جاری کردہ خط میں کہا ہے کہ ان کی گرفتاری کے بعد ان کو عدالت کی اجازت کے بغیر 18 دسمبر 2019 کو دہلی لے جایا گیا تھا۔
دی شیلانگ ٹائمز کے مطابق گوگوئی نے الزام لگایا کہ ’’مجھے گوہاٹی میں قومی تفتیشی ایجنسی کی عدالت سے رات کے وقت ایک طیارے کے ذریعہ چھپ چھپا کر دہلی لے جایا گیا تھا۔ این آئی اے ہیڈ کوارٹر میں، میں 18 دسمبر 2019 کو صبح 3 بجے کے قریب لاک اپ میں بند تھا۔ مجھے ایک گندا کمبل دیا جاتا تھا اور مجھے تین سے چار ڈگری درجہ حرارت میں فرش پر سونا پڑتا تھا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’میراتھن انوسٹی گیشن‘‘ کے دوران این آئی اے کے تفتیش کاروں نے مجھے یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ ملک کو بچانے کے لیے شہریت ترمیمی ایکٹ لایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا ’’مجھے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ میں شامل ہو جانے پر ضمانت کی پیش کش کی گئی۔ جب میں نے اس توہین آمیز پیش کش کے خلاف بحث شروع کی تو انھوں نے بی جے پی میں شامل ہونے کی ایک اور تجویز پیش کی اور مجھے آمادہ کرنے کی کوشش کی ۔۔۔۔۔کہ میں وزیر بن سکتا ہوں۔‘‘
معلوم ہو کہ گوگوئی آسام میں سیواساگر حلقہ سے اسمبلی انتخابات لڑ رہے ہیں۔
انھوں نے مزید الزام لگایا کہ جب انھوں نے کسی بھی تجویز کو قبول نہیں کیا تو انھیں ایک ’’غیر تعمیری شہری قرار دیا گیا‘‘ اور دھمکی دی گئی کہ انھیں اپنے فیصلوں کے ’’سنگین نتائج‘‘ بھگتنے پڑیں گے۔ انھوں نے مزید کہا ’’10 سال جیل میں رکھنے کی دھمکی کے ساتھ ساتھ موت کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ اس طرح کے جسمانی اور ذہنی اذیت سے میں 20 دسمبر 2019 کی رات کو بے چین ہوگیا۔‘‘
دریں اثنا نے پی ٹی آئی کے مطابق گوگوئی کے اس خط کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’’ووٹ حاصل کرنے کے لیے بےبنیاد الزامات‘‘ قرار دیا۔ پارٹی کے ترجمان روپم گوسوامی نے الزام لگایا کہ یہ خط صرف ووٹ حاصل کرنے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔