گرفتار شیوسینا لیڈر سنجے راؤت کو 4 اگست تک ای ڈی کی حراست میں بھیجا گیا

نئی دہلی، اگست 1: لائیو لاء کی خبر کے مطابق ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے پیر کو شیوسینا کے رہنما سنجے راوت کو منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں 4 اگست تک انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی تحویل میں بھیج دیا۔

اسپیشل جج ایم جی دیش پانڈے نے اپنے حکم میں کہا کہ ’’انکوائری کے کمپاس اور معاملے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے حراست میں پوچھ گچھ ضروری ہے۔‘‘

تاہم مرکزی ایجنسی نے راوت کی آٹھ دن کی تحویل مانگی تھی۔

راجیہ سبھا ایم پی کو اتوار کی رات دیر گئے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ممبئی میں ان کے گھر کی نو گھنٹے تک تلاشی لی تھی۔

ایجنسی ایک کیس کی تحقیقات کر رہی ہے جسے پترا چاول گھوٹالہ کہا جاتا ہے، جس میں 1,034 کروڑ روپے کی مبینہ دھوکہ دہی شامل ہے۔ مبینہ طور پر دھوکہ دہی سے متعلق مالی لین دین ممبئی میں ایک چاول، ایک عمارت جس میں کئی مکانات ہیں، کی دوبارہ تعمیر سے جڑے ہوئے ہیں۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے راوت، ان کی اہلیہ اور تعمیراتی کمپنی ایچ ڈی آئی ایل کے پروموٹر راکیش وادھون پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے اس منصوبے کے لیے دھوکہ دہی سے رقم اکٹھا کی ہے اور وہ مکان کو مکمل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

راوت نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے۔

پیر کے روز خصوصی پبلک پراسیکیوٹر ہیتن وینیگاؤکر نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں شریک ملزم پروین راؤت، سنجے راؤت کا ’’فرنٹ مین‘‘ تھا۔

وینیگاؤکر نے کہا ’’ہمارے پاس کیہم میں زمین بیچنے والوں کے بیانات، وہاں کی کچھ جائیدادوں کے بارے میں ہیں۔ سنجے راؤت اور ان کے خاندان والوں کو اس سے براہ راست فائدہ ہوا ہے۔‘‘

وینیگاؤکر نے یہ بھی کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے راؤت کو چار مواقع پر طلب کیا تھا، لیکن وہ صرف ایک بار مرکزی ایجنسی کے سامنے پیش ہوئے۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ راوت نے ثبوتوں اور اہم گواہوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی۔

سینئر ایڈوکیٹ اشوک مندرگی نے راوت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ لیڈر کی گرفتاری ’’مکمل طور پر سیاسی‘‘ ہے۔

مندرگی نے کہا ’’پروین راؤت ایک تاجر ہیں، سنجے راؤت بھی غریب نہیں ہیں۔ تفتیشی ایجنسی ایسی چیزیں نہیں کہہ سکتی کہ ہم اس لیے حراست میں لینا چاہتے ہیں کیوں کہ ہمیں ’’کچھ مل سکتا ہے‘‘۔

مندرگی نے عدالت کو بتایا کہ راؤت دل کے مریض ہیں اور ان سے پوچھ گچھ دیر رات تک جاری نہیں رہ سکتی۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے یقین دلایا کہ ان سے پوچھ گچھ رات 10.30 بجے سے آگے نہیں بڑھے گی۔

اس کے بعد عدالت نے راؤت کو 4 اگست تک ای ڈی کی تحویل میں دے دیا۔ راؤت کے دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے جج نے حکم دیا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی پوچھ گچھ کے لیے وقت مقرر کیا جائے اور ضرورت پڑنے پر شیوسینا لیڈر کو اسپتال میں داخل کرنے کا انتظام کیا جائے۔

اس سے پہلے پیر کو شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے راؤت کی ماں، بیوی، بیٹیوں اور خاندان کے دیگر افراد سے راؤت کے بھنڈوپ ہاؤس میں ملاقات کی۔ پارٹی کے ارکان اروند ساونت، رویندر وائیکر اور ملند نارویکر بھی وہاں موجود تھے۔

میٹنگ کے بعد ٹھاکرے نے نامہ نگاروں سے خطاب کیا اور راوت کی گرفتاری کو ’’انتقام کی سیاست‘‘ قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ ’جو بھی ہمارے خلاف بولے ہمیں اس کا صفایا کرنا ہو گا‘، اسی ذہنیت کے ساتھ انتقامی سیاست چل رہی ہے۔

راوت کو یہ سمن مہاراشٹر اور شیوسینا کے اندر سیاسی بحران کے درمیان جاری کیا گیا تھا، جب ایم ایل اے ایکناتھ شندے کی قیادت میں ایک دھڑے نے پچھلی مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے خلاف بغاوت کی تھی۔

دریں اثنا راؤت کی گرفتاری کے بعد پیر کو ناسک اور ممبئی میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

شیو سینا کے ارکان نے نعرے لگائے اور پارٹی کی خواتین ونگ کے کارکنان نے ناسک کے شالیمار چوک میں سڑکیں بلاک کر دیں۔

پارٹی کی ضلع یونٹ کے سربراہ وجے کارنجکر نے کہا ’’شیو سینا کی آواز کو ای ڈی جیسی مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے دبانے کی کوششیں جاری ہیں۔‘‘

سینا کی ناسک یونٹ کے سربراہ سدھاکر بڈگوجر نے اس پیش رفت کو ’’راؤت کے خلاف رچی گئی سازش‘‘ قرار دیا اور لیڈر کی گرفتاری کے لیے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

انھوں نے کہا ’’سینا اپنے راستے پر آنے والی آفات سے قطع نظر، پیچھے نہیں ہٹے گی اور پارٹی راؤت کی حمایت کرے گی۔‘‘

وہیں سینا کے لیڈروں کے ذریعے پارلیمنٹ میں احتجاج کے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی کر دی گئی۔