آندھرا پردیش سیلاب: آبی ذخائر میں دراڑیں پڑنے سے ہلاکتوں کی تعداد 35، کئی دیہات الرٹ پر
آندھرا پردیش، نومبر 22: دی نیو انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ چیرو گاؤں سے چار لاشیں برآمد ہونے کے بعد آندھرا پردیش میں سیلاب کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 35 ہو گئی۔
ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق اتوار کو 500 سال پرانے رائلاچیرو آبی ذخائر میں شگاف پڑنے کے بعد چتور ضلعی انتظامیہ نے 16 دیہاتوں کے لیے الرٹ جاری کیا ہے۔
سینئر افسر پی ایس پردیومنا، چتور کے ضلع کلکٹر ایم ہری نارائنن اور تروپتی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وینکٹا اپالا نائیڈو نے اتوار کو آبی ذخائر کا دورہ کیا۔ تباہی سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
نائیڈو نے کہا کہ دو نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی ٹیمیں دیہاتوں میں راحت اور بچاؤ کی کارروائیوں کے لیے تعینات کی گئی ہیں۔ نائیڈو نے مزید کہا ’’اگر ضرورت پڑی تو ہم لوگوں کو نکالنے کے لیے ہندوستانی فضائیہ کی مدد لیں گے۔‘‘
دریں اثنا کڑپہ ضلع کے کملاپورم اور ویلورو شہروں کو جوڑنے والے پاپاگنی ندی پر ایک پل اتوار کو منہدم ہوگیا۔
دی نیو انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ پینا ندی کے سیلاب نے نیلور ضلع میں ہائی ویز اور ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچایا۔
جنوبی وسطی ریلوے نے جنوبی اور مغربی ہندوستان کو ملانے والی کئی ایکسپریس ٹرینوں کو منسوخ کر دیا ہے یا ان کا رخ موڑ دیا ہے۔ بارش کی وجہ سے چنئی-کولکتہ قومی شاہراہ پر پھنسی گاڑیوں کو دوسرے راستوں کی طرف موڑ دیا گیا۔
نیلور ضلع میں، جہاں اب بھی بارش ہو رہی ہے، اب تک 4,257 لوگوں کو 92 ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے کیوں کہ پینا ندی میں 30 گاؤں زیر آب آچکے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز نے ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اتوار تک آندھرا پردیش میں ہفتے کے آخر میں ہونے والی شدید بارش کی وجہ سے 1,366 گاؤں اور چار قصبے متاثر ہوئے ہیں۔
ریاستی حکومت نے کہا کہ 2,007 مکانات کو نقصان پہنچا اور 1,137 مکانات ڈوب گئے۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے حکام سے کہا ہے کہ وہ وائرل بخار کے پھیلنے کو روکنے کے لیے قصبوں کے نالوں کو صاف کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’زیادہ اہم بات یہ ہے کہ فصلوں کے نقصانات کی گنتی مکمل کی جائے اور کسانوں کو جنگی بنیادوں پر معاوضہ ادا کیا جائے۔‘‘