کرناٹک: جعلی ویڈیو بنانے کے الزام میں ایک صحافی اور دو دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج

نئی دہلی، نومبر 22: دی نیوز منٹ کی خبر کے مطابق ہفتہ کو ایک صحافی اور دو دیگر افراد کے خلاف کرناٹک پولیس نے کوڈاگو ضلع میں مبینہ طور پر ایک ویڈیو میں چھیڑ چھاڑ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا جس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ مسلم خواتین ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگا رہی ہیں۔

صحافی، جو اہم ملزم ہے، کی شناخت ہریش کے طور پر ہوئی ہے۔ دیگر دو ملزمین میں سے ایک مقامی گرام پنچایت ممبر راگھو ہے۔

شانی وراسنتھی پولیس اسٹیشن کے ایک انسپکٹر پرشیوا مورتی نے دی نیوز منٹ کو بتایا کہ اصل ویڈیو 12 نومبر کو اس وقت شوٹ کی گئی تھی جب ایک مسلمان شخص کے اہل خانہ، جو کہ زیر حراست ہے، پولیس اسٹیشن کے باہر جمع تھے۔ اہل خانہ اسے بے قصور قرار دیتے ہوئے اس کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ احتجاج کے دوران خواتین نے ’’امبیڈکر زندہ باد‘‘ کے نعرے لگائے تھے۔

ملزمان نے مبینہ طور پر ویڈیو میں چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے ’’امبیڈکر زندہ باد‘‘ کو ’’پاکستان زندہ باد‘‘ سے بدل دیا۔ اس کے بعد انھوں نے اس ویڈیو کا استعمال کرتے ہوئے 15 نومبر کو شانی وراسنتھی میں بند کی کال دی اور یہ دعویٰ کیا کہ قصبے میں رہنے والے ہندوؤں پر ظلم ہو رہا ہے۔

کیس کی تیسری ملزم گریشا نے مبینہ طور پر ایک پیغام کے ساتھ متعدد واٹس ایپ گروپس پر یہ ترمیم شدہ ویڈیو شیئر کی تھی۔

اس میں لکھا ہے ’’مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے شانی وراسنتھی پولیس اسٹیشن کے سامنے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ہیں۔ پولیس کو ان ملک دشمنوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہیے۔‘‘

کیس کی پہلی معلوماتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو اور ملزمین کے بیانات نے ’’معاشرے میں امن کو بگاڑا اور شانی وراسنتھی پولیس اسٹیشن کی حدود میں امن و امان کی صورت حال کو خراب کیا۔‘‘

ملزمان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 34 (کئی افراد کی طرف سے مشترکہ ارادے کو آگے بڑھانے کے لیے کی گئی مجرمانہ حرکتیں) اور 153 (فساد برپا کرنے کے ارادے سے اشتعال انگیزی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔