بھارت جوڑو یاترا: راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ اکھلیش یادو، مایاوتی ’’محبت بھرا ہندوستان چاہتے ہیں‘‘

نئی دہلی، دسمبر 31: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ہفتہ کو کہا کہ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اور بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی ایک ’’محبت بھرا ہندوستان‘‘ چاہتے ہیں اور کانگریس کا ان کے ساتھ نظریاتی رشتہ ہے۔

گاندھی نے کہا کہ کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا کے دروازے ’’ان تمام لوگوں کے لیے کھلے ہیں جو ملک کو متحد کرنا چاہتے ہیں‘‘۔

وایاناڈ کے ایم پی نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ تمام اپوزیشن لیڈر کانگریس کے اس مارچ کی حمایت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’لیکن آج کے ہندوستان میں مجبوریاں ہیں، چاہے سیاسی ہوں یا دوسری صورت میں۔ لہذا میں اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا کہ کون [بھارت جوڑو یاترا میں] آرہا ہے اور کون نہیں آرہا ہے۔‘‘

گاندھی نے یہ بیان یادو کے یہ کہنے کے دو دن بعد دیا کہ انھیں بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہونے کا کوئی دعوت نامہ نہیں ملا ہے۔

سماج وادی پارٹی کے لیڈر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا ’’ہماری پارٹی کے اصول مختلف ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس ایک ہیں‘‘۔

کانگریس نے کہا ہے کہ 7 ستمبر کو تمل ناڈو کے کنیا کماری سے شروع ہونے والی بھارت جوڑو یاترا کا مقصد بی جے پی کی طرف سے کی جانے والی نفرت کی سیاست کا مقابلہ کرنا ہے۔ مارچ فی الحال دہلی میں وقفے پر ہے اور 3 جنوری کو دوبارہ شروع ہوگا۔

ڈی ایم کے سے ایم کے اسٹالن، شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) سے آدتیہ ٹھاکرے اور مکل ندھی میئم سے کمل ہاسن سمیت کئی اپوزیشن لیڈر مختصر وقت کے لیے مارچ میں شامل ہوئے ہیں۔

دریں اثنا گاندھی نے زور دے کر کہا کہ کانگریس مدھیہ پردیش میں نومبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کلین سویپ کرے گی۔

کانگریس لیڈر نے کہا ’’میں آپ کو تحریری طور پر دے سکتا ہوں کہ کانگریس مدھیہ پردیش کے انتخابات میں کلین سویپ کرے گی۔ بی جے پی کہیں نظر نہیں آئے گی۔ اس پر کوئی سوال نہیں ہے۔‘‘

گاندھی نے دعویٰ کیا کہ مدھیہ پردیش کا ہر باشندہ جانتا ہے کہ بی جے پی نے ’’طاقت چوری کرکے اور پیسہ استعمال کرکے‘‘ حکومت بنائی۔

کانگریس دسمبر 2018 میں مدھیہ پردیش میں اقتدار میں آئی تھی، جب وہ اسمبلی انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ تاہم مارچ 2020 میں کمل ناتھ کی قیادت والی حکومت اس وقت گر گئی جب کانگریس کے 22 ایم ایل ایز نے سینئر لیڈر جیوترادتیہ سندھیا کے استعفیٰ کے بعد اسمبلی چھوڑ دی، جو بعد میں بی جے پی میں شامل ہو گئے۔

بعد ازاں 23 مارچ کو بی جے پی لیڈر شیوراج سنگھ چوہان نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا۔