راہل گاندھی کے بعد اڈانی سے متعلق ملکارجن کھڑگے کے تبصروں کو بھی پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے حذف کیا گیا

نئی دہلی، فروری 9: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھڑگے نے جمعرات کو راجیہ سبھا کے چیئرپرسن جگدیپ دھنکھر کے ذریعے اپنے کچھ تبصروں کو پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے حذف کرنے کے فیصلے کے خلاف اعتراض کیا۔

بدھ کو ایوان بالا میں اپنی تقریر میں کھڑگے نے سوال کیا تھا کہ کیا صنعت کار گوتم اڈانی کی دولت میں غیرمعمولی اضافہ حکومت کے تعاون کی وجہ سے ہوا ہے۔ ان کا یہ تبصرہ اس کے ایک دن بعد آیا جب پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر اڈانی گروپ کی حمایت کرنے کا الزام لگایا تھا۔

معلوم ہو کہ منگل کو لوک سبھا میں تقریر کے دوران اڈانی کے متعلق کیے گئے راہل گاندھی کے اٹھارہ تبصرے لوک بھا کے ریکارڈ سے حذف کر دیے گئے تھے۔

جمعرات کو کھڑگے نے دھنکھر سے کہا کہ انھوں نے اپنے تبصروں میں ’’غیر پارلیمانی لفظ کا استعمال یا الزام تراشی‘‘ نہیں کی کہ انھیں حذف کیا جائے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق انھوں نے راجیہ سبھا میں کہا ’’اگر آپ کو کوئی شک ہے تو آپ مختلف طریقے سے پوچھ سکتے تھے، لیکن آپ نے چھ جگہوں پر میرے الفاظ کو خارج کرنے کے لیے کہا ہے۔‘‘

کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا کہ گھڑکے کے بجائے دھنکھر کے کچھ تبصروں کو حذف کرنا چاہیے۔

پارلیمنٹ کے جاری بجٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بار بار التوا اور ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی ہے، جس میں اڈانی گروپ کے غیر منصفانہ کاروباری طریقوں کے الزامات کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ہندوستان کے دوسرے امیر ترین شخص گوتم اڈانی کی سربراہی میں میں اڈانی گروپ اس وقت سے زیربحث ہے جب 24 جنوری کو امریکی شارٹ سیلر ہنڈنبرگ ریسرچ نے اس پر ’’کارپوریٹ تاریخ کی سب سے بڑی دھوکہ دہی‘‘ کا الزام لگایا تھا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ جماعت کئی دہائیوں سے اسٹاک میں ہیرا پھیری، اکاؤنٹنگ فراڈ، منی لانڈرنگ کے لیے آف شور شیلز استعمال کرنے اور لسٹڈ کمپنیوں سے رقم چوری کرنے میں ملوث رہی ہے۔ رپورٹ کے جاری ہونے کے بعد سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کو اسٹاک مارکیٹس میں 100 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

بدھ کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے گاندھی نے اڈانی معاملے پر اٹھائے گئے سوالات کے جوابات نہ دینے پر وزیر اعظم پر تنقید کی۔

گاندھی نے کہا ’’میں نے کوئی پیچیدہ سوال نہیں پوچھا تھا۔ میں نے صرف یہ پوچھا تھا کہ وہ [اڈانی] آپ کے ساتھ کتنی بار سفر کر چکے ہیں، آپ وہاں کتنی بار ان سے ملے ہیں۔ یہ سادہ سوالات تھے لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔‘‘