2019 میں آسام کے ڈیٹینشن کیمپ میں دس لوگوں کی موت!!
کورونا وائرس سے ڈر نہیں لگتا صاحب! ڈیٹینشن کیمپ سے لگتا ہے۔ یہ کہنا ہے شہریت قانون کے خلاف مظاہرین کا۔ شاہین باغ اور گھنٹہ گھر میں بیٹھیں خواتین کا کہنا ہے کہ شہریت قانون کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہے۔ آج پوری دنیا کورونا وائرس سے لڑ رہی ہے، ہمارے ملک میں ایمرجنسی جیسی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ ہر کسی کے دل ودماغ پر کورونا وائرس کی دہشت طاری ہے۔ پی ایم مودی کے اعلان کے بعد 22 مارچ 2020 کو ملک بھر میں عوامی کرفیو نافذ ہوگا۔گزشتہ دنوں مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں بتایا کہ آسام کے 6 ڈٹینشن سینٹرز میں گزشتہ سال 10 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے چار سالوں میں ان مراکز میں بیماری سے 26 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مملکتی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا کو یہ اطلاع دی۔غور طلب ہے کہ آسام میں غیر ملکی قرار دیے جا چکے یا مشتبہ غیر ملکیوں کو ریاست کی 6 جیلوں تیج پور، ڈبرو گڑھ، جورہاٹ، سلچر، کوکراجھار اور گوآلپاڑا میں بنے ڈیٹینشن سینٹر میں رکھا جاتا ہے۔
کیا آپ نے کبھی ان اموات پر لوگوں کو افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ کبھی ان کے تعلق سے سیاسی لیڈروں کو تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ نہیں! بلکہ ڈیٹینشن کیمپ میں رہنے والوں کی موت ایک گمنام واقعہ بن کر رہ جاتی ہے۔
کورونا وائرس سے نہیں ڈیٹینشن کیمپ سے ڈر لگتا ہے!