یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف "قابل اعتراض تبصرہ” کرنے کے لیے ’دی وائر‘ کے ایڈیٹر کے خلاف دو ایف آئی آر درج

نئی دہلی، اپریل 2: اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف توہین آمیز تبصرے کرنے کے الزام میں اترپردیش پولیس نے نیوز پورٹل دی وائر کے بانی ایڈیٹرز میں سے ایک سدھارت ورداراجن کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی ہیں۔

دونوں ایف آئی آر بدھ کی شام کو درج کی گئیں۔

پہلی ایف آئی آر فیض آباد سٹی کوتوالی پولیس اسٹیشن میں خود اسٹیشن ہاؤس آفیسر نتیش کمار سریواستو کی شکایت کی بنیاد پر درج کی گئی تھی، جب کہ دوسری ایف آئی آر فیض آباد شہر کے ایودھیا پولیس اسٹیشن میں ایک رہائشی ہروجن گوڈ کی شکایت پر درج کی گئی۔

 

سریواستو نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ’’وائر ایڈیٹر (نام اور پتہ نہیں معلوم) اپنے بلاگ پر لوگوں میں افواہ اور دشمنی پھیلانے کے لیے مندرجہ ذیل پیغام کی تشہیر کر رہے ہیں: ’جس دن تبلیغی جماعت کا اجلاس ہوا اسی دن یوگی آدتیہ ناتھ نے اصرار کیا کہ 25 مارچ سے 2 اپریل تک رام نومی کے موقع پر ایودھیا کے لیے مجوزہ ایک بڑے میلے کا منصوبہ معمول کے مطابق آگے بڑھے گا جب کہ آچاریہ پرمہنس نے کہا کہ بھگوان رام عقیدت مندوں کو کورونا وائرس سے بچائیں گے۔‘‘

 

یکم اپریل کو درج کی گئی سریواستو کی شکایت 31 مارچ کے مضمون پر مبنی تھی جسے ورداراجن نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا تھا اور اس کا لنک ٹویٹ کیا تھا۔ تاہم سریواستو نے اپنی شکایت میں ایڈیٹر کا نام نہیں لیا تھا لیکن اس سے ورداراجن مراد ہیں کیوں کہ وہ بھی پورٹل کے ایڈیٹروں میں سے ہیں۔ ایف آئی آر میں شریواستو نے "نامعلوم ایڈریس” کے "نامعلوم ایڈیٹر” کا ذکر کیا ہے۔

وہیں گوڈ نے اپنی شکایت میں الزام لگایا کہ ایک "سدھارتھ” نے اپنے ٹویٹ میں یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے۔

ورداراجن نے 31 مارچ 2020 کو شائع اپنے اصل مضمون میں کہا تھا ’’تبلیغی جماعت کے اجتماع کے دن آدتیہ ناتھ نے اصرار کیا کہ 25 مارچ سے 2 اپریل تک ایودھیا کے لیے ایک بڑے رام نومی میلے کا منصوبہ معمول کے مطابق آگے بڑھے گا اور’بھگوان رام عقیدت مندوں کو کورونا وائرس سے بچائیں گے۔‘‘

وزیر اعلی کے میڈیا ایڈوائزر مرتینجے کمار نے ورداراجن سے فوری طور پر رابطہ کیا اور انھیں بتایا کہ ’’بھگوان رام کورنا وائرس سے عقیدت مندوں کی حفاظت کریں گے‘‘ اس بیان کو وزیر اعلی سے غلط طور پر منسوب کیا گیا ہے۔ کمار نے ورداراجن کو ٹویٹ حذف کرنے اور معافی مانگنے کو کہا۔

ورداراجن نے ٹویٹ کو حذف نہیں کیا۔ تاہم انھوں نے اس بیان کو ایودھیا ٹیمپل ٹرسٹ کے سربراہ اچاریہ پرمہنس سے منسوب کرتے ہوئے اس کی اصلاح کی۔

تصحیح کرنے کے بعد ورداراجن نے ٹویٹ کیا ’’مجھے یہ واضح کرنا چاہیے کہ یہ آچاریہ پرمہنس، ہندوتوا کے عقیدت مند اور مندر کے سرکاری ٹرسٹ کے سربراہ تھے، جن کا کہنا تھا کہ رام بھکتوں کو کورونا وائرس سے بچائیں گے، آدتیہ ناتھ نہیں، حالاں کہ انھوں نے 25/3 کو لاک ڈاؤن کی مخلاف کرتے ہوئے ایک عوامی تقریب کی اجازت دی اور خود بھی اس میں حصہ لیا۔‘‘

دی وائر کے مضمون میں بھی وضاحت کے ساتھ ترمیم کی گئی تھی۔ مضمون میں کہا گیا ہے ’’کہانی کے پچھلے ورژن میں رام کے ذریعے بھکتوں کو کورونا وائرس سے بچانے والا اقتباس یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ غلطی سے منسوب کیا گیا تھا، حقیقت میں یہ بات رام مندر سرکاری ٹرسٹ کے سربراہ آچاریہ پرمہنس نے کہی ہے۔

تاہم اس سے کمار مطمئن نہیں ہوئے۔ اس کے بعد ورداراجن کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئیں۔ کچھ ہی منٹوں میں کمار نے ٹویٹ کیا کہ ورداراجن کے خلاف کارروائی کی گئی ہے کیوں کہ مؤخر الذکر نے نہ تو ٹویٹ حذف کیا ہے اور نہ ہی معذرت کی ہے۔

کمار نے ایڈیٹر پر طنز کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ’’اگر آپ بھی یوگی حکومت کے بارے میں جھوٹ بولنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو براہ کرم اپنے ذہن سے اس طرح کے خیالات نکال دیں۔ ویب سائٹ چلانے کے ساتھ ساتھ (آپ) کو مقدمہ لڑنے کے لیے بھی چندہ لینا پڑے گا۔‘‘

ایف آئی آر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ورداراجن نے یوپی پولیس کی کارروائی کو "آزاد صحافت پر حملہ” قرار دیا۔