یوپی کے چھ کسان رہنماؤں کو کسانوں کو ’’اکسانے‘‘ کی کوشش کرنے کے الزام میں 50 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کروانے کا نوٹس: رپورٹ

اترپردیش، دسمبر 17: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اترپردیش کے سنبھل شہر میں چھ کسان رہنماؤں سے کہا گیا ہے کہ وہ مرکز کے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران علاقے میں کسانوں کو ’’اکسانے‘‘ کی کوشش کرنے پر ہر ایک 50 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کروائے۔

انھیں دو ضامنوں سے بھی اتنی ہی رقم کی ضمانتیں جمع کروانے کا حکم بھی دیا گیا۔ بھارتیہ کسان یونین سنبھل کے ضلعی صدر راج پال سنگھ بھی ان چھ قائدین میں شامل ہیں۔ دو دیگر افراد کی شناخت جےویر اور ستیندر کے نام سے ہوئی ہے۔

سنبھل کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ دیپیندر یادو نے اخبار کو بتایا کہ کسان قائدین کو ضابطہ اخلاق کی دفعہ 111 کے تحت نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔ اس کا تعلق مجسٹریٹ کے حکم سے ہے، جو اس شخص کے خلاف ہے ہوتا ہے جس سے ’’امن کی خلاف ورزی‘‘ کا امکان ہے۔

ایک نامعلوم عہدیدار نے اخبار کو پولیس رپورٹ کے مطابق بتایا کہ قائدین نہ صرف کسانوں کو اکسا رہے ہیں بلکہ ایسی جعلی خبریں بھی پھیلارہے ہیں جو علاقے میں امن و امان کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

اس دوران راج پال سنگھ نے پولیس کے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ ’’ہم گاؤں کے کسانوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور انھیں فارم کے نئے قانون کے بارے میں وضاحت دے رہے ہیں۔‘‘

بھارتیہ کسان یونین ریاستی یوتھ کے صدر ریشبھ چودھری نے کہا کہ حکومت کسان رہنماؤں کو اتنی بڑی رقم جمع کروانے کے لیے کہہ کر انھیں ہراساں کررہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو کسی بھی غلط کام کے خلاف بولنے کا حق ہے۔

واضح رہے کہ سخت سردی کے درمیان کسان گذشتہ 22 دن سے دہلی کی سرحدوں پر تینوں زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ وہ اپنے اس مطالبے پر قائم ہیں کہ حکومت ان تینوں قوانین کو منسوخ کرے، جن سے انھیں خدشہ ہے کہ کم سے کم سپورٹ پرائس میکانزم کو کمزور کردیا جائے گا اور انھیں کارپوریٹ ہاؤسز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا۔