یاد رفتگاں: عبدالباری مومن ایک ہمہ جہت شخصیت
تعلیمی اور سماجی خدمات کو امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹرکاخراج
(دعوت نیوز نیٹ ورک)گزشتہ دنوں تحریک اسلامی ہند کے دیرینہ رفیق ،ہفت روزہ عوت کے معروف قلمکار اور آئیٹا کے سابق کل ہند صدر محترم عبدالباری مومن صاحب کا انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ مہاراشٹر، رضوان الرحمن خان صاحب نے عبدالباری مومن صاحب کے انتقال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے انتقال سے تحریک اسلامی ہند اور بھیونڈی شہر ایک انسان دوست،تعلیمی و سماجی طور ایک فعال اور مخلص شخصیت سے محروم ہو گیا۔ مرحوم بے حد سادہ مزاج اور قناعت پسند طبیعت کے مالک تھے۔اخلاص وللہیت کا پیکر تھے۔تحریک اسلامی کے لیے قربانیاں پیش کرنے والے تھے۔ پیشہ تدریس میں گرانقدر خدمات سے سبکدوشی کے بعد بھی سماج کی فلاح و بہبود اور تعلیمی ترقی کے لیے ہر وقت متحرک رہتے تھے۔ قحط الرجال کے اس دور میں موصوف کی شخصیت غیر معمولی اہمیت کی حامل تھی۔ ان کی تعلیمی خدمات کا بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے آل انڈیا آئیُڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن جو لمبے عرصے کے تعطل کا شکار رہی اسے اپنی شب وروز کی محنت سے دوبارہ ایسے کھڑا کیا کہ وہ اس وقت ملکی سطح پر کارکرد اساتذہ تنظیموں میں سب سے بڑی اور فعال تنظیم ہے۔ وہ 2009 تا 2016 اس کے کل ہند صدر رہے اور اس کے بعد بھی اس کی مرکزی قیادت کا حصہ رہے۔ امیر حلقہ مہاراشٹرا نے مزید کہاکہ عبدالباری مومن صاحب جیسی شخصیات اپنی مسلسل سعی جہد سے ایسے نقوش چھوڑجاتی ہیں جو بہتر معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے خلوص اور للٰہیت سے بندگان خدا کے دلوں میں اپنی محبت چھوڑ جاتے ہیں۔ عبدالباری مومن ایسی ہی ایک شخصیت تھی جو ہمارے درمیان نہیں رہی لیکن ان کے نقوش راہ مثال بنے رہیں گے۔وہ اپنے پیچھے سوگواروں کا ایک قافلہ چھوڑ گئے ہیں۔اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے ان کی قربانیوں اور تحریکی جدوجہد کے عوض اپنی رحمت خاص میں اعلی علّیّین میں جگہ بخشے۔ان کے پسماندگان کو صبر جمیل اور تحریک اسلامی کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔
عبدالباری مومن درس و تدریس میں صالح اقدارکے لیے کوشاں تھے
’ افکار معلم‘ کے مدیر کو آئیٹا تلنگانہ کا خراج
(دعوت نیوز نیٹ ورک)آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن تلنگانہ کے ریاستی صدر جناب خالد حسین قیصری اور معتمد جناب میر ممتاز علی نے عبدالباری مومن سابق نیشنل پریسڈنٹ آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن(آئٹا) اور افکار معلم کے مدیر کے سانحہ ارتحال پر اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ اساتذہ برادری، محترم عبدالباری مومن کے انتقال کی وجہ سے تعلیم اور درس و تدریس میں صالح اقدار کو پروان چڑھانے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہنے والی ایک عظیم شخصیت سے محرم ہوگئی ہے۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ بے شک ’’ہم تو اللہ کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں‘‘۔
بقا اور فنا، ہست اور نیست کا یہ سلسلہ نہ جانے کب سے جاری ہے اور کب تک جاری رہے گا علم اور حلم معاشرے میں ویسے ہی کمیاب ہیں اور ان دونوں کا امتزاج اس سے بھی محال۔ اکثر صورتوں میں عالم کو اپنے علم پر زعم ہوتا ہے جو کبر اور عجب کی نجانے کون کون سی شکلیں تراش لیتا ہے۔ حلیم الطبع لوگ بلاشبہ معاشرے میں پائے جاتے ہیں مگر اکثر صورتوں میں وہ گہرائی اور گیرائی سے نا آشنا ہوتے ہیں۔ عبدالباری مومن کو اللہ نے ان دونوں صفات سے نوازا اور اس طرح نوازا کے لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت گھول کر رکھ دی۔ ان کی موت پر ایک عالم ہے جو خود سے تعزیت کررہا ہے۔ عبدالباری مومن کی موت پر آئیٹا کا ہر فرد اپنے آپ کو محروم سمجھ رہا ہے۔ اس فانی دنیا میں اس سے بڑھ کر اور کیا خوش قسمتی ہوسکتا ہے کہ ایک شخص یوں سب کا محبوب بن جائے اور ہر فرد اپنے آپ کو اپنے ممدوح سے قریب ترین جانتا ہو۔ دنیا باصلاحیت انسانوں سے کبھی خالی نہیں رہتی۔ مگر ایسے انسان جو اپنے کام کو زندہ ، فعال اور موثر اداروں کی شکل میں ڈھال دیں وہ ہمیشہ انگلیوں پر گنے گئے ہیں۔ عبدالباری مومن ان ہی معدودے چند افراد میں سے ایک تھے۔
مت سہل ہمیں جانو، پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
عبدالباری مومن علم و عمل کی ایک روشن مثال تھے۔ اردو میں معلوماتی ادب کی تخلیق اور ترسیل میں آپ ہمیشہ مصروف رہے۔ اللہ نے آپ کو افہام و تفہیم کا زبردست ملکہ عطا فرمایا تھا۔ تعلیم اور درس و تدریس کے معیار اور وقار کو بلند کرنے میں ہمیشہ سرگرداں رہے۔ درس و تدریس میں جہاں زمانہ ان کا لوہا مانتا تھا وہیں ان کی انتظامی اور ادبی لیاقتوں کو سبھوں نے سراہا۔ جماعت اسلامی کے رکن تھے۔ جماعت اسلامی سے ملحقہ کل ہند اساتذہ کی انجمن آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن کے دو میقات تک قومی صدر رہے۔ افکار معلم کی جدید صورت گری اور اس کو بلندیوں تک پہنچانے میں تادم آخر مصروف رہے۔ عبدالباری مومن اپنی ذات میں خود ایک ادارہ اور انجمن تھے۔ ہر گزرتا دن نہ جانے کتنے انسانوں کو فنا کی بھینٹ چڑھا رہا ہے مگر خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنے پیچھے تصانیف اور جہد و عمل کی شکل میں اپنی روحانی اولادیں چھوڑ جاتے ہیں جو ان کے اجر کے ذخیروں کو آئے دن نیکیوں سے بھرتی چلے جاتے ہیں۔ دل غم سے بوجھل ہے اور آنکھیں اشکبار ہیں مگر مادی بقا تو کسی کو حاصل نہیں رہی۔ اللہ تعالیٰ عبدالباری مومن صاحب کی مغفرت فرمائے جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عنایت فرمائے، ملت اسلامیہ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ان کی قبر کو نور سے بھردے اور ان کے علمی ذخائر کو ان کے لیے ذخیرہ آخرت بنائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
***
انھوں نے آل انڈیا آئیُڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن جو لمبے عرصے کے تعطل کا شکار رہی اسے اپنی شب وروز کی محنت سے دوبارہ ایسے کھڑا کیا کہ وہ اس وقت ملکی سطح پر کارکرد اساتذہ تنظیموں میں سب سے بڑی اور فعال تنظیم ہے۔ وہ 2009 تا 2016 اس کے کل ہند صدر رہے اور اس کے بعد بھی اس کی مرکزی قیادت کا حصہ رہے۔