ہریانہ پولیس نے راجستھان پولیس کی ٹیم کو گروگرام کے اس ہوٹل میں داخل ہونے سے تقریباً ایک گھنٹے تک روکے رکھا، جہاں کانگریس کے باغی ایم ایل اے مقیم ہیں
ہریانہ، جولائی 18: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق مانیسر پولیس نے جمعہ کے روز راجستھان پولیس کے ایک خصوصی آپریشن گروپ کو گروگرام کے اس ہوٹل میں داخل ہونے سے روک دیا جہاں سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ کی حمایت کرنے والے کانگریس کے باغی ممبران اسمبلی قیام کر رہے ہیں۔
راجستھان پولیس کی ٹیم اس وقت ایم ایل اے بھنور لال شرما سے پوچھ گچھ کے لیے مانیسر پہنچی، جب آڈیو کلپس کے ذریعے ریاستی حکومت کو گرانے کے لیے مبینہ طور پر سیاسی چالوں کو منظر عام پر لایا گیا۔
راجستھان پولیس کی گاڑی کو تقریباً ایک گھنٹے تک ہوٹل کے باہر روکا گیا۔ اس کے بعد انھیں اندر جانے کی اجازت دی گئی، لیکن چند منٹ بعد ہی وہ واپس نکل آئے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (خصوصی آپریشن گروپ) اشوک راٹھور نے کہا کہ ٹیم کو استقبالیہ پر بتایا گیا کہ ایم ایل اے ہوٹل میں موجود نہیں تھا۔ اس کے بعد یہ ٹیم دوسرے ہوٹل کی طرف روانہ ہوگئی جہاں ارکان پارلیمنٹ کو رکھا گیا تھا۔
ٹیم کے پہلے ہوٹل میں داخلے سے پہلے پولیس کو ایک گھنٹہ روکے رکھنے پر کانگریس نے الزام لگایا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی راجستھان میں کانگریس کی حکومت کا تختہ پلٹنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری اویناش پانڈے نے کہا ’’اگر بی جے پی کا دعوی ہے کہ وہ کانگریس کی داخلی لڑائی میں ملوث نہیں ہے، تو پھر بی جے پی کی زیرقیادت ہریانہ حکومت ہوٹل کے اندر ممبران اسمبلی کی حمایت اور حفاظت کیوں کررہی ہے؟‘‘
وہیں کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک ٹویٹ میں دعوی کیا ہے کہ ہریانہ پولیس کے ذریعے راجستھان پولیس کو ہوٹل میں داخل ہونے سے روکنا اس سیاسی سازش میں بی جے پی کی ’’ملی بھگت‘‘ کا ’’واضح ثبوت‘‘ ہے۔