شفيق احمد آئمي، ماليگاؤں
آج کل ’’موبائل اسمارٹ فونز‘‘ کا استعمال اتنا زيادہ ہوچکا ہے کہ ہر شخص کے ہاتھ ميں بہترين ’’اينڈرائيڈ اسمارٹ فون‘‘ دکھائي ديتا ہے۔ حيرت کي بات تو يہ کہ مردوں سے زيادہ خواتين کے ہاتھوں ميں ’’اسمارٹ فونز‘‘ زيادہ دکھائي ديتے ہيں ۔ پھر چاہے وہ ڈاکٹر ہو ، يا وکيل ہو ، يا آفس ميں جاب کرنے والي ہو ۔ حد تو يہ کہ جو خواتين صرف اُمور خانہ داري کرتي ہيں اُن کے ہاتھوں ميں بھي بہترين ’’ايڈرائيڈ اسمارٹ فونز‘‘ دکھائي ديتے ہيں۔ 1996 ء ميں ’’ڈسکوري چينل‘‘ پر موبائل فون کے بارے ميں ڈاکيومنٹري فلم پيش کي گئي تھي ۔ اُس ميں ايک ٹيلي کميوني کيشن کمپني کے اونر نے کہا تھا کہ ہماري کوشش يہ ہے کہ آنے والے دس سالوں ميں دنيا کے ہر انسان کے ہاتھ ميں ايک موبائل ہو ۔ وہ لوگ کامياب ہوگئے اور آج دنيا کے ہر شخص کے ہاتھ ميں ايک نہيں بلکہ دودو موبائل فون دکھائي دے رہے ہيں ۔ آج کل جو ’’اينڈرائيڈ اسمارٹ فونز‘‘ استعمال کئے جارہے ہيں اُن ميں سے زيادہ تر ميں ’’گوگل آپريٹنگ سسٹم‘‘ استعمال کيا جاتا ہے ۔ ہر فون ميں گوگل کي طرف سے لگ بھگ دس سے پندرہ ’’سافٹ وئير‘‘ مفت ميں ديئے جاتے ہيں جو ’’آپريٹنگ سسٹم‘‘ کے ساتھ منسلک ہوتے ہيں ۔ مثال کے طور پر ’’گوگل ميپ‘‘ اور ’’گوگل ڈرائيو‘‘ وغيرہ۔ ہم روزآنہ اپنے موبائل فون پر ’’گوگل آپريٹنگ سسٹم‘‘ کا استعمال کرتے ہيں ليکن ہم نے کبھي اِس کے بارے ميں غور نہيں کيا کہ اِس ’’آپريٹنگ سسٹم‘‘ کي شروعات کيسے ہوئي اور کہاں ہوئي اور کس نے کي؟ اِسي کے بارے ميں ہم کچھ جاننے کي کوشش کررہے ہيں۔
موبائل آپريٹنگ سسٹم
موبائل فونز ٹکنالوجي نے دنيا کو مزيد مربوط کرديا ہے ۔ جيسے جيسے موبائل فونز کے صارفين کي تعداد بڑھتي جارہي ہے ويسے ويسے موبائل فونز ٹکنالوجي ميں بھي آئے دن نئي نئي جدتيں متعارف کروائي جارہي ہيں ۔ ايک سادہ سا ہينڈ سيٹ Handast جو صرف فون کرنے کے لئے استعمال کيا جاتا تھا سے شروع ہونے والي داستان نے ہماري روزمرہ کي زندگي کو تبديل کرکے رکھ ديا ہے ۔ موبائل فون اب صرف کان لگا کر سننے اور کہنے کے لئے نہيں رہ گيا ہے بلکہ اب ايک مکمل کمپيوٹر کي شکل اختيار کرچکا ہے ۔ اِس ميں کيمرہ بھي نصب ہوتا ہے اور ريڈيو بھي ، اِس ميں ميوزيک پلئير بھي ہوتا ہے اور ويڈيو پليئر بھي ۔ اِس ميں ٹي وي بھي ہوتا ہے اور اِس پر انٹرنيٹ استعمال کرنا اب ايسا ہوگيا ہے جيسے عام کمپيوٹر پر انٹر نيٹ استعمال کرنا ۔ يہ سب سہوليات صرف ’’موبائل فون ہارڈ وئير‘‘ ميں ترقي کا ثمر نہيں ہے بلکہ اِس ميں ’’سافٹ وئير‘‘ يعني ’’موبائل آپريٹنگ سسٹم‘‘ کا بھي بڑا ہاتھ ہے ۔
گوگل اينڈرائيڈآپريٹنگ سسٹم
موبائل فونز کے لئے ’’آپريٹنگ سسٹم‘‘ پچھلي دو دہائي ميں بہت ترقي کرچکے ہيں ۔ اِن کي ابتدائي شکل ايک سياہ وسفيد ڈسپلے اور بنيادي سہوليات تک محدود تھي ليکن اب يہ ’’آپريٹنگ سسٹم‘‘ کسي بھي طرح ’’ڈيسک ٹاپ کمپيوٹر‘‘ پر چلنے والے ’’آپريٹنگ سسٹم‘‘ سے کم نہيں ہے 1996 ء ميں palm OS ہو يا 2000 ء ميں ’’ونڈوز پاکٹ پي سي‘‘ ، ہر نئے ’’آپريٹنگ سسٹم‘‘ نے موبائل فون کو جديد سے جديد تر بنايا ۔ پچھلے چند سالوں ميں ’’بليک بيري آپريٹنگ سسٹم ، ايپل آئي آپريٹنگ سسٹم اور اينڈرائيڈ آپريٹنگ سسٹم‘‘ نے موبائل اسمارٹ فونز کو ايک نئي جہت پيش کي ہے۔اِس وقت دنيا ميں سب سے زيادہ استعمال ہونے والا ’’اينڈرائيڈ موبائل آپريٹنگ سسٹم‘‘ ہے ۔ گوگل اِسے ايک سافٹ وئير ’’اسٹيک‘‘ Stack کے طور پر متارف کراتا ہے کيونکہ يہ صرف ’’آپريٹنگ سسٹم‘‘ نہيں ہے بلکہ اِس ميں ’’مڈل وئير‘‘ (وہ سافٹ وئير جو مختلف ايپلي کيشنز کو نيٹ ورک پر اور ايک دوسرے کے ساتھ بات چيت کرنے کي سہولت ديتا ہے) اور ايپلي کيشنز بھي شامل ہيں ۔
اينڈرائيڈ سسٹم کي شروعات
اينڈرائيڈ انکارپوريشن وہ کمپني ہے جس نے ’’اينڈرائيڈ‘‘ کي ڈيلوپمنٹ شروع کي تھي ۔ يہ کمپني 2003 ء ميں ’’پالو آلٹو‘‘ palo Alto کيلي فورنيا ميں قائم کي تھي ۔ ابتداء ميں اينڈرائيڈ کي ڈيلوپمنٹ ميں گوگل کا کردار صرف سرمايہ کار جيسا تھا اور اِس ’’آپريٹنگ سسٹم‘‘ کي تمام تر تفصيلات کو خفيہ رکھا گيا تھا ۔ 2005 ء ميں گوگل نے ’’اينڈرائيڈ انکارپوريشن‘‘ کو خريد ليا ۔ ’’اينڈرائيڈ‘‘ کا باقاعدہ اعلان 2007 ء ميں ’’اوپن ہينڈ سيٹ ايلائنس‘‘ Open Handset Alliance کے پليٹ فارم سے کيا گيا ۔ ’’او ، ايچ ، اے‘‘ يعني اوپن ہينڈ سيٹ ايلائنس مشہور چھياسي و معروف 86 سافٹ وئير ، ہارڈ وئير اور ٹيلي کميوني کيشن کمپنيوں پر مشتمل اتحاد تھا جس کا مقصد موبائل فونز کے ’’اوپن اسٹينڈرز‘‘ بنانا تھا ۔ ’’اينڈرائيڈ‘‘ کا پہلا ’’ورژن‘‘ ستمبر 2008 ء ميں جاري کيا گيا تھا ۔گوگل آپريٹنگ سسٹم کے بارے ميں باقي انشاء اﷲ اگلي قسط ميں پيش کريں گے۔