کیرالہ کے بعد، راجستھان نے سی اے اے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا

جے پور، 17 مارچ: راجستھان میں کانگریس کی حکومت نے شہریت (ترمیمی) قانون کی توثیق کو چیلنج کرتے ہوئے پیر کو سپریم کورٹ میں رجوع کیا اور کہا کہ اس سے سیکولرزم کے اصول کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جو آئین کے بنیادی ڈھانچے کا ایک حصہ ہے اور مساوات اور زندگی کے حقوق کی بھی۔ آئین کے آرٹیکل 131 کی استدعا کرتے ہوئے اعلی عدالت کو منتقل ہرنے والی کیرالہ کے بعد یہ دوسری ریاست بن گئی، جس کے تحت کسی ریاست کو اختیار ہے کہ وہ مرکز سے تنازعہ کی صورت میں براہ راست عدالت عظمیٰ کا رخ کرے۔

وکیل ڈی کے دیویش کے ذریعے دائر درخواست میں کہا گیا ہے ’’ایک فیصلہ پاس کریں اور یہ فیصلہ جاری کریں کہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 آرٹیکل 14 (مساوات کا حق) اور آرٹیکل 21 (زندگی کا حق) کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ سیکولرازم کے بنیادی ڈھانچے کے اصول کے بھی خلاف ہے۔ اس طرح آئین کے آرٹیکل 13 کے تحت 2019 کے ایکٹ 47 (سی اے اے) کو کالعدم قرار دیا جائے۔‘‘

درخواست میں کہا گیا کہ سی اے اے کو آئین ہند کی شقوں کے مطابق “الٹرا وائرس” قرار دیا جائے۔ اس کے علاوہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاسپورٹ (ہندوستان میں انٹری) ترمیمی قواعد، 2015 اور غیر ملکی (ترمیمی) آرڈر بھی الٹرا وائرس ہیں اور انھیں کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔

اس میں کہا گیا کہ سی اے اے، پاسپورٹ کے ترمیم شدہ قواعد اور غیر ملکی آرڈر طبقاتی قانون سازی ہیں جو کسی فرد کی مذہبی شناخت کو متاثر کرتی ہیں، اس طرح یہ سیکولرزم کے اصولوں کے منافی ہیں، جسے عدالت نے آئین کے بنیادی ڈھانچے کے طور پر تسلیم کیا ہے۔