کیرالہ حزب اختلاف کا اسمبلی قرارداد کی نکتہ چینی کرنے پر گورنر کو ہٹانے کا مطالبہ

ترواننت پورم، جنوری 25— کیرالہ قانون ساز اسمبلی میں حزب اختلاف نے ہندوستان کے صدر سے گورنر عارف محمد خان پر اسمبلی کو بدنام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انھیں اسمبلی سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اپوزیشن نے اسمبلی کے اسپیکر کو ایک خط بھیجا ہے جس میں اسمبلی میں بھی اسی مطالبہ سے متعلق ایک تجویز پیش کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ تجویز 29 جنوری سے شروع ہونے والے اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

کیرالہ قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مسٹر رمیش چیننی تھالا نے کوچی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ گورنر کا موقف اسمبلی کے وقار کو بدنام کررہا ہے۔ گورنر کے ذریعے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اسمبلی کے ذریعہ منظور کردہ قرارداد کی مخالت گورنر کی مخالفت کو جائز نہیں قرار دیا جا سکتا۔

اپوزیشن کا اتحاد یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) انڈین نیشنل کانگریس (INC)، انڈین یونین مسلم لیگ (IUML) اور کیرالا کانگریس (ایم) پر مشتمل ہے۔

اپوزیشن لیڈر رمیش چیننی تھالا، جو کانگریس سے ہیں، نے مزید کہا: ’’گورنر جو اسمبلی کا بھی حصہ ہیں، نے قرارداد کی مخالفت کرکے ایوان کے وقار کی تذلیل کی ہے۔ تاریخ میں اس طرح کے اقدامات کسی گورنر کے ذریعے کبھی نہیں ہوئے ہیں۔ انھیں عوامی طور پر مخالفت کرنے کی بجائے اسپیکر کو اپنے اختلاف رائے سے آگاہ کرنا چاہیے۔‘‘

کیرالہ کے گورنر نے اسمبلی کے ذریعہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں پاس قرارداد پر کھلے عام تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ آئینی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 31 دسمبر کو کیرالہ اسمبلی نے بی جے پی کے واحد رکن اسمبلی کی مخالفت کرنے کے ساتھ یہ قرارداد تقریباً متفقہ طور پر منظور کی تھی۔ کیرالہ پہلی قانون ساز اسمبلی تھی جس نے CAA کے خلاف قرارداد پاس کی۔ ریاست میں سی پی آئی-ایم کے زیرقیادت بایاں جمہوری محاذ اقتدار میں ہے۔

کیرالہ کے بعد پنجاب قانون ساز اسمبلی، جہاں کانگریس اقتدار میں ہے، نے بھی CAA کے خلاف ایک قرارداد منظور کی ہے اور اب راجستھان حکومت، جہاں کانگریس کی حکمرانی ہے، نے بھی کہا ہے کہ وہ اسمبلی میں ایسی ہی ایک قرارداد پیش کرے گی۔