کسان رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کے تازہ خط میں کوئی نئی بات نہیں، بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن مرکز کو ’’ٹھوس حل‘‘ پیش کرنا ہوگا

نئی دہلی، 21 دسمبر: کسان رہنماؤں نے آج کہا کہ وہ بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں، لیکن جب تک حکومت ’’ٹھوس حل‘‘ پیش نہیں کرتی، وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کسانوں نے دعوی کیا کہ مرکز کے تازہ خط میں کوئی ایسی نئی بات نہیں ہے کہ وہ اگلے دور کی بات چیت کے لیے راضی ہوں۔

بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ حکومت نے اپنے خط میں اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ وہ نئے زرعی قوانین میں ترمیم کی اپنی سابقہ ​​تجویز پر بات چیت کرنا چاہتی ہے۔

انھوں نے کہا ’’اس مسئلے (حکومت کی تجویز) پر ہم نے ان سے پہلے بات نہیں کی تھی۔ ہم فی الحال اس بات پر تبادلۂ خیال کر رہے ہیں کہ حکومت کے خط کا کیا جواب دیا جائے۔‘‘

واضح رہے کہ 9 دسمبر کو ہونے والے چھٹے دور کے مذاکرات منسوخ کردیے گئے تھے۔

اتوار کے روز 40 کسان یونین رہنماؤں کو لکھے گئے خط میں وزارت زراعت کے جوائنٹ سکریٹری وویک اگروال نے ان سے قانونوں میں ترمیم کی کی تجویز پر اپنے تاثرات بیان کرنے اور آئندہ دور کے مذاکرات کے لیے ایک مناسب تاریخ کا انتخاب کرنے کو کہا ہے۔

کسان رہنما ابھیمنیو کوہر نے کہا ’’ان کے خط میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہم پہلے ہی نئے زرعی قوانین میں ترمیم کی حکومت کی تجویز کو مسترد کر چکے ہیں۔ اپنے خط میں حکومت نے ہم سے اس کی تجویز پر بات کرنے اور بات چیت کے دوسرے دور کے لیے ایک تاریخ بتانے کو کہا ہے۔ کیا وہ ہمارے مطالبے کو نہیں جانتے؟ ہم زراعت کے نئے قوانین کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

خط میں وزارت زراعت کے جوائنٹ سکریٹری نے کہا کہ کسانوں کی طرف سے اٹھائے گئے تمام خدشات کے مناسب حل کی تلاش کے لیے مرکز ’’کھلے دل‘‘ کے ساتھ تمام کوششیں کررہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 9 دسمبر کو ارسال کردہ اپنی تجویز میں حکومت نے کم سے کم سات معاملات پر ضروری ترامیم کی تجویز پیش کی تھی جس میں کاشتکاروں کو ایک ایم ایس پی سے متعلق ’’تحریری یقین دہانی‘‘ فراہم کرنا بھی شامل ہے۔

دوابا کسان کمیٹی کے جنرل سکریٹری امرجیت سنگھ ررّا نے کہا کہ کسان ہمیشہ حکومت کے نمائندوں سے ملنے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لیے ان کے پاس کوئی ٹھوس حل ہونا چاہیے۔

ررّا نے کہا ’’ہم نے ان کی تجاویز کی شق کا مطالعہ کیا ہے اور ہم نے انھیں بار بار بتایا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ قوانین کو مکمل طور پر منسوخ کیا جائے۔‘‘

کرانتی کاری کسان یونین کے گرمیت سنگھ نے کہا ’’کل اس بات کا فیصلہ کرنے کے لیے میٹنگ ہوگی کہ حکومت کو کس طرح اور کس وقت جواب دیا جائے گا۔ ہم حکومت کے خط کا جائزہ لیں گے اور پھر فیصلہ کریں گے۔‘‘