کسان احتجاج: کسانوں اور مرکز کے درمیان آٹھویں دور کے مذاکرات بھی ناکام، اگلی میٹنگ 15 جنوری کو
نئی دہلی، جنوری 9: جمعہ کے روز مرکز اور کسان یونیوں کے درمیان آٹھویں دور کی بات چیت ایک اور تعطل کے بعد ختم ہوگئی کیوں کہ دونوں فریق متنازعہ معاملات پر کسی حل تک نہیں پہنچ سکے۔ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا اگلی میٹنگ 15 جنوری کو ہوگی۔
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے اے این آئی کو بتایا ’’ہم ایک بار پھر 15 تاریخ کو آئیں گے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’حکومت ترامیم کے بارے میں بات کرنا چاہتی ہے۔ ہم شق وار بحث نہیں کرنا چاہتے۔ ہم صرف نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
دریں اثنا وزیر زراعت تومر نے کہا کہ اس میٹنگ میں بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا، کیوں کہ کسانوں نے قوانین کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ فراہم نہیں کیا۔
جمعہ کی میٹنگ زیادہ پیش رفت کا باعث نہیں بنی کیوں کہ کسان زرعی قوانین کو ختم کرنے کے اپنے مطالبے پر قائم رہے اور پی ٹی آئی کے مطابق مرکز اس کے خلاف رہی۔
کسان رہنماؤں نے کہا کہ دہلی سرحدوں پر احتجاجی مقامات سے ان کی ’’گھر واپسی‘‘ صرف ’’قانون واپسی‘‘ کے بعد ہی ہوسکتی ہے۔ لیکن مرکز نے اصرار کیا کہ مذاکرات قانون سازی کی مخصوص شقوں میں ترمیم تک ہی محدود رہے۔
مرکزی حکومت نے مبینہ طور پر یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ مختلف ریاستوں کے کسانوں کے ایک بڑے حصے نے ان قوانین کا خیر مقدم کیا ہے اور احتجاج کرنے والی کسان یونینوں کو پورے ملک کے مفادات کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
دریں اثنا کسان رہنماؤں میں سے ایک نے کہا کہ مرکز کو زراعت سے متعلق معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ یہ آئین کے مطابق ریاست کا موضوع ہے۔
دریں اثنا کسانوں نے 26 جنوری کو دہلی میں ٹریکٹر ریلی کے انعقاد کے اپنے منصوبوں کا اعادہ کیا۔
جمعرات کو کسانوں نے دہلی سے ملحق سنگھو، ٹکری اور غازی پور اور ہریانہ کے ریواسان سے مشرقی اور مغربی پیرفیرل ایکسپریس ویز تک ٹریکٹر ریلی نکالی تھی۔ کسان یونینوں کا کہنا تھا کہ جمعرات کی ریلی 26 جنوری کی مجوزہ ریلی کی ’’ریہرسل‘‘ تھی۔