کسان احتجاج: سنگھو بارڈر پر ایک 40 سالہ کسان نے خودکشی کی، حکومت پر بات نہ سننے کا الزام لگایا
نئی دہلی، جنوری 10: پنجاب کے فتح گڑھ صاحب سے تعلق رکھنے والے ایک 40 سالہ کسان نے ہفتہ کے روز دہلی-ہریانہ سنگھو بارڈر پر زہر کھا کر خودکشی کر لی۔
مہلوک کی شناخت امریندر سنگھ کے نام سے ہوئی ہے۔ خبر کے مطابق اس نے مرنے سے قبل دوستوں سے کہا تھا کہ وہ یہ قدم اٹھانے پر مجبور ہورہا ہے کیوں کہ حکومت تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے اور ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دینے کے مطالبات کو نہیں سن رہی ہے۔
اس نے مزید کہا تھا کہ اسے امید ہے کہ اس کی موت سے کسانوں کی تحریک کو کامیابی ملے گی۔
امریندر سنگھ کو پہلے سونی پت کے ایف آئی ایم ایس اسپتال پہنچایا گیا تھا، لیکن علاج کے دوران ان کی موت ہوگئی۔
اس کے بعد اس کی لاش کو سرکاری اسپتال میں مردہ خانہ بھیج دیا گیا، جہاں آج صبح اس کا پوسٹ مارٹم ہونا ہے۔ اس کے بعد ممکنہ طور پر لاش احتجاج کے مقام پر موجود دوسرے کسانوں کے حوالے کردی جائے گی کیونکہ پولیس اب تک امریندر سنگھ کے کنبے کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے۔
رواں ماہ یہ دوسرے کسان کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ گذشتہ ہفتے دہلی-غازی آباد سرحد کے قریب ایک احتجاجی مقام پر ایک 75 سالہ کسان مردہ حالت میں پایا گیا تھا۔
اترپردیش سے تعلق رکھنے والے کشمیر سنگھ کی لاش کے ساتھ ایک نوٹ ملا تھا جس میں لکھا تھا کہ ’’ہم یہاں کب تک سردی میں بیٹھیں گے؟ یہ حکومت بالکل بھی نہیں سن رہی ہے۔ لہذا میں اپنی جان دے رہا ہوں تاکہ کچھ حل نکلے۔‘‘
کسانوں کا کہنا ہے کہ نومبر میں شروع ہونے والے اس احتجاج کے بعد سے درجنوں افراد خود کشی سے ہلاک ہوچکے ہیں۔
دریں اثنا حکومت اور کسانوں کے درمیان کئی دور کے مذاکرات ناکام رہے ہیں۔ کسان تینوں قوانین کی منسوخی کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں، جب کہ حکومت صرف ترمیم کرنے پر راضی ہے۔ مذاکرات کا اگلا دور 15 جنوری کو ہونا ہے۔