کسان احتجاج: ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر سے ناراض اپوزیشن تناؤ کو بڑھا رہی ہے، یوپی کے وزیر اعلی کا دعویٰ
اترپردیش، دسمبر 18: اتر پردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ نے جمعرات کے دن کسانوں کے احتجاج کے تعلق سے یہ دعویٰ کیا کہ اپوزیشن ملک میں بدامنی کو بڑھاوا دینے کے لیے اس احتجاج کی حمایت کررہی ہے۔
ای ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق انھوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن اس بات کو برداشت نہیں کر سکتی کہ وزیر اعظم مودی کا ایودھیا میں رام مندر تعمیر کرنے کا منصوبہ حقیقت بنتا جارہا ہے، اسی لیے وہ کسانوں کے احتجاج کی حمایت کررہی ہے۔
آدتیہ ناتھ نے کہا ’’اب جیسے ہی مندر کی تعمیر شروع ہو گئی ہے، اپوزیشن کے پاس کوئی مسئلہ نہیں بچا ہے۔‘‘
وزیراعلیٰ نے دعوی کیا کہ اپوزیشن حسد کا شکار ہے کہ مودی حکومت کس طرح اپنے اقتدار کے تحت ملک کو مستحکم کرنے میں کامیاب رہی۔ انھوں نے مزید کہا ’’یہ ان لوگوں کا حسد ہے جو یہ پسند نہیں کرتے کہ ہندوستان ایک ہندوستان بن رہا ہے۔ وہ [حزب اختلاف کے رہنما] ناراض ہیں جو یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ ایودھیا میں ایک عظیم الشان رام مندر تعمیر ہورہا ہے اور مودی نے اس کی تعمیر کا آغاز کردیا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ہزاروں کسان 22 دن سے دہلی کے اہم داخلی راستوں پر مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قوانین ایم ایس پی کو ختم کرنے کی راہ ہموار کرسکتے ہیں اور کارپوریشنوں کے ذریعہ ان کا استحصال کیا جاسکتا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ قوانین منسوخ کیے جائیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ قانون سازی سے زراعت میں کافی حد تک اصلاحات لائیں گی ، جس سے کاشتکاروں کو آزادانہ سرمایہ کاری کے ذریعہ اپنی پیداوار کی بازاری اور پیداوار میں اضافے کا موقع ملے گا۔
اگرچہ وزیر اعظم مودی اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں نے نئے قوانین کے بارے میں کسانوں کے خدشات کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن کسان ان کی منسوخی سے کم پر راضی نہیں ہیں۔
بی جے پی دیگر لیڈروں نے کسانوں کو ’’گمراہ کن‘‘ کہا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ وہ علاحدگی پسندوں اور ’’ملک دشمن‘‘ عناصر کے ذریعے استعما کیے جارہے ہیں۔ آدتیہ ناتھ نے اس سے قبل بھی ہیں 14 دسمبر کو دعوی کیا تھا کہ ملک کو ’’غیر مستحکم کرنے‘‘ کی سازش کے حصے کے طور پر ’’ملک دشمنوں‘‘ کے ذریعے اس احتجاج کو ہائی جیک کرلیا گیا ہے۔
جمعرات کو اپنے خطاب میں اتر پردیش کے وزیر اعلی نے ایک بار پھر الزامات کی بوچھاڑ کی اور دعوی کیا کہ ’’مایوس‘‘ حزب اختلاف کسانوں کو جھوٹ بول کر بھڑکا رہی ہے اور ان کے خلاف ’’سازش‘‘ کر رہی ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کاشتکاروں کے مفاد میں بایو ایندھن کے بارے میں ایک نئی پالیسی لا رہی ہے۔ ہم منڈیوں کو ٹکنالوجی سے جوڑ رہے ہیں جب کہ یہ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ یہ بند ہوجائیں گی۔