مختصر مختصر: سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کسانوں کو احتجاج کرنے کا آئینی حق حاصل ہے، اے ایم یو کی صدسالہ تقریب میں شریک ہوں گے وزیر اعظم مودی، دیگر اہم خبریں

  1. سپریم کورٹ نے پوچھا ہے کہ کیا کسانوں کی درخواست کی سماعت ہونے تک فارم قوانین کو روکا جاسکتا ہے؟: دریں اثنا اروند کیجریوال نے اسمبلی میں فارم قوانین کی کاپیاں پھاڑ دیں اور سینٹر سے کہا کہ وہ ’’انگریزوں سے بدتر‘‘ نہ بنے۔ وہیں اتر پردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ نے دعوی کیا ہے کہ رام مندر کی تعمیر پر حزب اختلاف کا غصہ کسانوں کے احتجاج کی اصل وجہ ہے۔
  2. مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کو دھچکا: سوویندو ادھیکاری اور جیتندر تیواری نے ترنمول کانگریس کو چھوڑ دیا۔ ادھیکاری نے مغربی بنگال قانون ساز اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دیا اور تیواری نے آسنسول میونسپل کارپوریشن کے چیف کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
  3. این ایس اے کے تحت کفیل خان کی نظربندی کو کالعدم قرار دینے کے خلاف یوپی حکومت کی درخواست کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا۔ تاہم سپریم کورٹ نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے مشاہدے سے دوسرے معاملات میں خان کے مجرمانہ استغاثہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
  4. نریندر مودی ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریب میں شرکت کریں گے۔ 1964 کے بعد ایسا کرنے والے پہلے وزیر اعظم۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر طارق منصور نے یونیورسٹی کے طلبا اور عملے سے اپیل کی کہ صد سالہ پروگرام کو ’’سیاست سے بالاتر‘‘ رکھیں۔
  5. سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ میڈیا کے منتخب ٹرائلز ملزموں اور متاثرین کے حقوق کو متاثر کرتے ہیں۔ عدالت جہیز کی وجہ سے موت کے ایک معاملے کی سماعت کر رہی تھی، جس میں اتر پردیش کے مقامی میڈیا نے خاتون کے مبینہ خودکشی نوٹ کے بارے میں بتایا۔
  6. سابق بی اے آر سی کے چیف آپریٹنگ آفیسر رومیل رامگرہیا ممبئی میں ٹی آر پی گھوٹالے میں گرفتار۔ یہ پہلا شخص ہے جو اس معاملے میں ریٹنگ ایجنسی سے وابستہ ہے۔
  7. آئی اینڈ بی وزارت کا کہنا ہے کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے مرکز کا اقدام مواد کو ایک جگہ لانا ہے۔ وزارت کے سکریٹری نے کہا کہ حکومت کا کردار ایک ریگولیٹر کا نہیں بلکہ ایک سہولت کار کا ہوگا۔
  8. فیس بک کے ہندوستانی ہیڈ کا کہنا ہے کہ فیس بک کو بجرنگ دل کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ملے۔ اجیت موہن نے گروپ کے خلاف کاروائی کرنے میں فیس بک کی جانب سے عدم دل چسپی سے متعلق ’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ کی رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے اور ’’جھوٹا بیانیہ‘‘ قرار دیا۔