کسان احتجاج: آج کے اجلاس پر جمی ہیں سب کی نگاہیں، کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 60 کسان بھائیوں کے ہلاک ہونے کے بعد اب پیچھے ہٹنے کا کوئی سوال نہیں
نئی دہلی، 4 جنوری: آج حکومت سے بات چیت سے قبل کسان رہنماؤں نے اپنے ارادوں کو واضح کردیا ہے اور کہا ہے وہ کسی بھی قیمت پر اپنے مطالبات کو تسلیم کروائے بغیر واپس نہیں لوٹیں گے۔
بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش تکیٹ نے کہا کہ ’’ساٹھ کسان شہید ہو چکے ہیں اور اب مطالبات پر کوئی رجوع نہیں کیا جاسکتا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’ایجنڈا (آج کی گفتگو میں) سوامی ناتھن کمیٹی کی رپورٹ، تینوں زرعی قوانین کی منسوخی اور ایم ایس پی کے لیے ایک قانون ہوگا۔ ہم واپس نہیں جائیں گے۔ اب تک 60 کسان شہید ہوچکے ہیں۔ حکومت کو جواب دینا پڑے گا۔‘‘
یہ ملاقات آج دوپہر 2 بجے سے شروع ہونی ہے۔
کسان رہنماؤں نے کہا کہ صرف تینوں زرعی قوانین اور ایم ایس پی ہی نہیں ہیں، جس کا کسان مقابلہ کررہے ہیں، بلکہ کسانوں سے متعلق کئی سفارشات پر عمل نہ کرنا بھی ان کی جان لینے کا سبب ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ آج کا اجلاس فیصلہ کن ہوگا۔ بات چیت سے قبل پنجاب کی کسان یونینوں نے کہا کہ وہ لوہری کے موقع (13 جنوری) پر نئے زرعی قوانین کی کاپیاں جلائیں گے اور 23 جنوری، نیتا جی سبھاش چندر بوس کی یوم پیدائش، کو ’’آزاد کسان دِوَس‘‘ کے طور پر منائیں گے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں لگتا ہے کہ وہ دہلی کی سرحدوں پر ہی لوہری منائیں گے۔