کسان احتجاج: احتجاج کرنے والے کسانوں کا 1500 سے زائد گاڑیوں پر مشتمل نیا قافلہ پنجاب سے دہلی پہنچنے کو تیار
نئی دہلی، دسمبر 12: کسان مزدور سنگرش کمیٹی کے مطابق پنجاب کے سات اضلاع کے تقریباً 1،000 ایک ہزار دیہاتوں سے 1،300 ٹریکٹر ٹرالیوں سمیت 1،500 سے زیادہ گاڑیوں پر مشتمل کسانوں کا ایک قافلہ دہلی سرحد پر پہنچنے والا ہے، جو مرکزی حکومت کے ذریعے منظور شدہ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کو مزید تیز کرے گا۔
کے ایم ایس سی لیڈران نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ قافلے میں آنے والے افراد ان مظاہرین کی جگہ لیں گے جو جو دو ہفتہ قبل 100 ٹریکٹر-ٹرالیوں کے ساتھ کنڈلی سرحد پر پہنچے تھے۔
کے ایم ایس سی کے صدر ستنم سنگھ نے کہا کہ ’’دہلی کی سرحدوں پر پہلے ہی ایک بہت بڑا اجتماع ہے، لیکن ہمیں ایک راستہ مل جائے گا۔ اگر ہمیں جگہ نہیں مل پاتی تو ہم جہاں بھی ہو سکے رکیں گے۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس پہلے ہی کنڈلی میں ایک اسٹیج ہے۔ ہم وہاں پہلے سے موجود لوگوں کی جگہ لیں گے، جو گھر واپس آجائیں گے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس قافلے میں امرتسر، گرداس پور، ترن ترن، جالندھر، ہوشیار پور، فیروز پور اور موگا کے مظاہرین ہیں۔ وہ چھوٹے چھوٹے گروپوں میں آگے بڑھیں گے تاکہ شاہراہ پر بھیڑ نہ ہو۔‘‘
کے ایم ایس سی لیڈران کا اندازہ ہے کہ یہ قافلہ تقریباً 30،000 مظاہرین کو ٹریکٹر ٹرالیوں پر لے کر آرہا ہے۔ اور مزید 1 ہزار کاروں میں آرہے ہیں۔ ضلعی عہدیداروں نے بتایا کہ وہ مظاہرین اور گاڑیوں سے دہلی جانے والے افراد کی گنتی نہیں کررہے ہیں۔
کے ایم ایس سی کے پریس سکریٹری بلیجندر سنگھ سندھو نے کہا کہ ’’ہم راشن، لحاف، کپڑے، ایل پی جی سلنڈر اور بالٹیاں وغیرہ لے کر جارہے ہیں۔ ہماری ٹرالیوں پر واٹر پروف شیٹس ہیں اور ہم دہلی میں متوقع منفی موسم کے لیے تیار ہیں۔‘‘
پنوں نے کہا کہ ’’پہلا دستہ ہفتہ کی سہ پہر تک دہلی کی سرحد پر پہنچنے سے پہلے ہریانہ کے شاہ آباد مارکندا میں رکے گا۔ یہ سفر اب رک نہیں سکتا ہے۔ مرکز کو جون جولائی میں ہماری بات سننی چاہیے تھی۔ اب دہلی دور نہیں ہے۔‘‘
انڈین ایکسپریس نے قافلے کے متعدد مظاہرین سے بات کی، جنھوں نے اس احتجاج کو اپنی سرزمین سے ’’نجی کمپنیوں کو دور رکھنے کی جنگ‘‘ قرار دیا۔
کم سے کم پولیس کی تعیناتی کے ساتھ ریاستی حکومت کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وہ کسانوں کی نقل و حرکت کو نہیں روکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ٹریکٹروں کی نقل و حرکت پر کوئی نظر نہیں ڈال رہے ہیں۔ ہندوستان کا آئین ملک میں کہیں بھی لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دیتا ہے۔