کسانوں کے احتجاج اور حزب اختلاف کی تنقید کے درمیان راجیہ سبھا میں آج زراعت سے متعلق بل منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے، کسان سڑک پر اترنے کو تیار

نئی دہلی، ستمبر 20: راجیہ سبھا آج ایک نہایت اہم اجلاس کے لیے تیار ہے کیوں کہ مرکزی حکومت اپوزیشن کی شدید تنقید اور کسانوں کے احتجاج کے درمیان متنازعہ زراعت بل راجیہ سبھا میں منظوری کے لیے پیش کرے گی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی حمایت کے لیے اپنے علاقائی اتحادیوں تک پہنچ چکی ہے جب کہ کانگریس اور دیگر حزب اختلاف کی جماعتیں متحدہ طور پر ایوان بالا میں بلوں کی مخالفت مخالفت کر سکتی ہیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق بی جے پی کو اے ڈی ایم کے کے نو ممبران پارلیمنٹ اور وائی ایس آر کانگریس کے چھ ممبران سمیت 130 سے زیادہ ممبروں کی حمایت حاصل کرنے کا یقین ہے۔

خود بی جے پی کے ایوان میں 86 ممبر ہیں۔ راجیہ سبھا کی موجودہ طاقت 243 ہے کیوں کہ دو نشستیں خالی ہیں۔ اکثریت کا نشان 122 ہے۔

کہا جارہا ہے کہ بی جے پی نے بھی حمایت کے لیے تلنگانہ راشٹریہ سمیتی تک رسائی حاصل کی ہے۔ پارٹی کے چیف اور تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندرشیکھر راؤ نے ہفتے کے روز اپنے ممبران پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ وہ ان بلوں کے خلاف ووٹ دیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق بی جے پی اپنے حلیفوں کے ساتھ 105 ووٹ حاصل کرنے کی امید کر سکتی ہے۔ راجیہ سبھا میں شیرومانی اکالی دل کے تین ممبران پارلیمنٹ کو پارٹی نے گزشتہ ہفتے بلوں کے خلاف ووٹ دینے کے لیے ایک وہپ جاری کیا تھا۔

دوسری طرف کانگریس کے پاس ایوان میں 40 نشستیں ہیں۔ امید ہے کہ عام آدمی پارٹی، سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کی حمایت اسے حاصل ہوگی۔

دریں اثنا ہریانہ میں آج کسان بلوں کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلیں گے۔ دی ٹریبیون کے مطابق بھارتی کسان یونین کی سربراہی میں کئی گروہ دوپہر سے شام تین بجے تک ریاست کی بڑی شاہراہوں کی ناکہ بندی کریں گے۔ پنجاب کے کسانوں نے جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ 24 ستمبر سے 26 ستمبر تک تین روزہ ریل روکو احتجاج کریں گے۔