کسانوں نے ٹریکٹر ریلی نکالنے کا اعادہ کیا، کہا کہ یہ ان کا ’’آئینی حق‘‘ ہے
نئی دہلی، جنوری 18: نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان یونینوں نے زور دے کر کہا ہے کہ یوم جمہوریہ کے موقع پر انھیں پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے کا آئینی حق حاصل ہے اور وہ 26 جنوری کو مجوزہ ٹریکٹر ریلی منعقد کریں گے۔
بھارتیہ کسان یونین (لکھوال) پنجاب کے جنرل سکریٹری پرمجیت سنگھ نے کہا ’’ہم دہلی کی سرحدوں پر پھنس گئے ہیں۔ ہم نے خود ان سرحدوں پر بیٹھنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے، ہمیں دہلی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ ہم امن و امان میں خلل ڈالے بغیر پرامن طور پر ریلی نکالیں گے۔ ہم اپنے آئینی حق کو استعمال کریں گے اور ہم دہلی میں ضرور داخل ہوں گے۔‘‘
یہ اعلان سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے کہ کسانوں کی مجوزہ ٹریکٹر ریلی امن و امان کا معاملہ ہے اور یہ فیصلہ کرنے کے لیے دہلی پولیس پہلی اتھارٹی ہے کہ کس کو قومی دارالحکومت میں داخل ہونے دیا جائے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے کہا ’’ہم آپ کو نہیں بتائیں گے کہ کیا کرنا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ پولیس کو معاملے سے نمٹنے کا تمام اختیار ہے۔
عدالت سنٹر کی طرف سے ٹریکٹر یا ٹرالی مارچ یا کسی بھی طرح کے احتجاج کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست کی سماعت کررہی تھی۔ حکومت نے 26 جنوری کی تاریخی اور آئینی اہمیت کا حوالہ دیا تھا اور استدلال کیا تھا کہ اس دن ہونے والی رکاوٹیں قومی شرمندگی کا باعث ہوں گی۔
تاہم کسانوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کا احتجاج پرامن ہوگا۔ سنگھ نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’کسان راج پتھ اور دیگر اعلی حفاظتی علاقوں میں اپنی ریلی نہیں نکال رہے ہیں۔ وہ اسے دہلی کے آؤٹر رنگ روڈ پر ہی نکالیں گے اور یوم جمہوریہ کی سرکاری پریڈ میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔‘‘
ایک اور کسان رہنما لکبیر سنگھ نے کہا کہ کسان ٹریکٹر ریلی کے بعد دہلی کے مضافات میں اپنے احتجاجی مقامات پر واپس آجائیں گے۔ لکھبیر سنگھ نے مزید کہا ’’ہم کسی بھی ایسی جگہ پر نہیں جائیں گے جہاں پر حکومت کا اجتماع ہوسکتا ہے اور ہمارے تمام ٹریکٹروں میں قومی پرچم اور ہماری کسان یونینوں کے جھنڈے ہوں گے۔‘‘