بالاکوٹ فضائی حملے کے بارے میں ارنب گوسوامی کا علم قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے: شیو سینا

ممبئی، جنوری 18: ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق شیوسینا نے آج صحافی ارنب گوسوامی کی مبینہ واٹس ایپ چیٹس پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جس کے انھیں بالاکوٹ فضائی حملے کا پہلے سے ہی علم تھا۔ پارٹی نے کہا کہ گوسوامی اور مرکزی حکومت کے مابین مبینہ ملی بھگت ہندوستان کی قومی سلامتی کی خلاف ورزی ہے۔

شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ یہ ملک کی داخلی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ بعض اوقات ایسے فوجی راز اعلی حکام کو بھی معلوم نہیں ہوتے ہیں۔ اگر کسی جوان کے پاس اس طرح کے راز یا دستاویزات پائے جاتے ہیں تو اس کا کورٹ مارشل کیا جاتا ہے۔ یہاں وہ (ارنب) جانتا تھا کہ بالاکوٹ (ہوائی حملہ) ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ قومی سلامتی میں کچھ خلل ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ٹی آر پی گھوٹالہ کیس میں ممبئی پولیس کے ذریعہ دائر کردہ اضافی چارج شیٹ میں ارنب گوسوامی اور بی اے آر سی کے سابق چیف ایگزیکیٹو کی واٹس ایپ چیٹس کا ڈیٹا بھی شامل کیا گیا تھا، جو سامنے آنے کے بعد تہلکہ مچ گیا ہے۔ اس میں انکشاف ہوا ہے کہ بالاکوٹ اسٹرائک سے تین دن قبل ہی گوسوامی نے بی اے آر سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پرتھو داس گپتا کو بتایا تھا کہ یہ اسٹرائک ’’عام اسٹرائک سے بڑی‘‘ ہوگی۔

واضح رہے کہ اب تک گوسوامی کی طرف سے ان چیٹس کی تردید نہیں کی گئی ہے۔

راوت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا ’’ملک کے وزیر داخلہ (امت شاہ) اور وزیر دفاع (راج ناتھ سنگھ) اس پر کیا عمل کریں گے؟ یہ دفاعی معاملہ ہے۔ ہم ان سے پوچھتے ہیں کیا آپ اس کا (گوسوامی) کورٹ مارشل کریں گے؟‘‘

شیو سینا کے ترجمان سامنا میں شائع ہونے والے ایک اداریہ میں پارٹی نے مرکز پر ’’ملک مخالف‘‘ ہونے کا مزید الزام لگایا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اگر بی جے پی کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ قومی رازوں کو بانٹنا ملک دشمنی نہیں ہے تو پھر ان کی قوم پرستی کی تعریف کو جانچنے کی ضرورت ہے۔‘‘

دریں اثنا نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے بھی مرکز سے مطلوبہ چیٹس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کو کہا۔ پارٹی کے ترجمان مہیش تاپسی نے کہا کہ وہ منگل کو مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ سے ملاقات کریں گے اور اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی وضاحت طلب کریں گے۔

تاپسی نے مزید کہا ’’یہ جاننا انتہائی حیران کن اور پریشان کن ہے کہ قومی سلامتی سے متعلق امور کو ٹی آر پی کے حصول کے لیے کس طرح استعمال کیا گیا ہے۔ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ ارنب کو اس طرح کی حساس معلومات کہاں سے ملیں؟ وزارت داخلہ کو اس کی شناخت کرنی ہوگی اور فوری طور پر کارروائی کرنی ہوگی۔‘‘

اس سے قبل اتوار کے روز کانگریس نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ پارٹی نے بی جے پی کی زیرقیادت حکومت پر قومی سلامتی کے تعلق سے انتہائی خفیہ معلومات لیک کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔