کسانوں نے ’’لوہری کی آگ‘‘ میں زرعی قوانین کی کاپیاں جلائیں
نئی دہلی، 13 جنوری: نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرے کے دوران دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کرنے والے کسانوں نے آج ’’لوہری‘‘ کے تہوار کے موقع پر مظاہرے کے مقامات پر مرکز کے نئے زرعی قوانین کی کاپیاں جلائیں۔
’’لوہری‘‘ زیادہ تر شمالی ہندوستان میں منائی جاتی ہے، جس سے موسم بہار کا آغاز ہوتا ہے۔ بون فائائر اس میلے کی ایک نمایاں خصوصیت ہے۔
اس سے قبل ہی کسان رہنما منجیت سنگھ رائے نے کہا تھا کہ وہ شام کے وقت تمام احتجاجی مقامات پر زرعی قوانین کی کاپیاں جلا کر لوہری منائیں گے۔
دریں اثناء 40 کے قریب احتجاج کرنے والی کسان یونینوں کی مشترکہ تنظیم سنیکت کسان مورچہ کی اگلی کارروائی پر تبادلۂ خیال کے لیے ایک اجلاس بھی منعقد ہوا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعے مقرر کردہ کمیٹی کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کسانوں نے کہا ہے کہ وہ اس کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے کیوں کہ اس کے تمام ممبران ’’حکومت نواز‘‘ اور ’’زرعی قوانین کے حامی‘‘ ہیں۔
کسانوں نے مزید کہا ہے کہ وہ تینوں زرعی قوانین کی منسوخی سے کم پر کسی بھی حال میں راضی نہیں ہوں گے۔
کسان یونینوں نے کمیٹی کے ممبروں کی غیر جانبداری پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔
سپریم کورٹ نے منگل کے روز متنازعہ زرعی قوانین کے نفاذ کو اگلے احکامات تک روک دیا اور مرکز اور کسان یونینوں کے مابین تعطل کو حل کرنے کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی۔
تاہم کسانوں نے اس کمیٹی کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔