کانگريس کو ہر قسم کی فرقہ واريت کی مخالفت کرنی چاہيے
پاپولر فرنٹ آف انڈيا اور جماعت اسلامی ہند کو فرقہ پرست قراردينے کی کوشش
جئے رام رميش، ترجمہ: ہارون ريشی، سری نگر
کانگريس پر اقليت کی فرقہ واريت سے نظريں چرانے کے الزام سے پريشان سينئر کانگريس ليڈر جئے رام رميش نے کہا ہے کہ پارٹی فرقہ واريت کے معاملے پر کسی کی طرفداری کی متحمل نہيں ہو سکتی۔ انہوں نے اپنی پارٹی کو ’’پاپولر فرنٹ آف انڈيا’‘ جيسی فرقہ واريت کی حامل جماعتوں کو بھی ہدف تنقيد بنانے کا مشورہ ديا ہے۔ جئے رام رميشن نے جماعت اسلامی کو بھی تنقيد کی زد ميں لاتے ہوئے کہا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈيا اور جماعت اسلامی جيسی ’فرقہ واريت‘ کی حامل تنظيميں بھی بھارت کے ليے اتنی ہی خطرناک ہيں جتنی کہ آر ايس ايس۔
جئے رام رميش نے سينئر کانگريس ليڈر اور سابق وزير دفاع اے کے انٹونی کے اس خيال کی تائيد کی جس ميں موصوف نے کہا تھا کہ ’’ہم اکثريتی فرقے کے جذبات کے تئيں بے حِس نہيں ہو سکتے ہيں۔‘‘ جئے رام رميش نے خبر رساں ايجنسی پی ٹی آئی کے ساتھ ايک انٹرويو ميں متنازعہ شہريت ترميمی ايکٹ کے بارے ميں بات کرتے ہوئے کہا کہ يہ قانون کسی کی شہريت نہيں چھينتا، تاہم اس کی وجہ سے شہريت کے حقوق تفويض کرنے ميں ايک طبقے کے لوگوں کے ساتھ امتياز برتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی ليے ہم اس کی مخالفت کرتے ہيں۔ انہوں نے دلی اسمبلی انتخابات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے شہريت ترميمی ايکٹ کے خلاف شاہين باغ ميں جاری احتجاج کی مخالفت ميں رائے دہندگان کو اپنے حق ميں يکجا کرنے کی کوشش کی ہے۔ جئے رام رميش نے کہا ’’ اگرچہ بی جے پی نے اليکشن نہيں جيتا ہے ليکن يہ انتخابی نتائج کانگريس کے ليے بھی تباہ کن ثابت ہوئے ہيں‘‘ انہوں نے کہا ’’يہ انتخابات کانگريس کے ليے کرونا وائرس کی طرح تباہ کن ثابت ہوئے ہيں۔‘‘واضح رہے کہ سال 2014ء ميں کيرالا ميں ايک تقريب پر بولتے ہوئے انٹونی نے کہا تھا کہ سماج کے ايک طبقے ميں يہ تاثر ہے کہ کانگريس بعض فرقوں اور تنظيموں کے تئيں نرم گوشہ رکھتی ہے۔انٹونی نے اپنی تقرير ميں تھا ’’کانگريس کی پاليسی ہے کہ ہر کسی کو يکساں انصاف ملنا چاہيے۔ ليکن لوگوں کو شک ہے کہ آيا اس پاليسی پر عمل نہيں کيا جا رہا ہے بھی يا نہيں۔ يہ شبہ پارٹی کی جانب سے اقليتی فرقے کے تئيں قربت کے نتيجے ميں پيدا ہوگيا ہے اور اس شک کی وجہ سے پيدا شدہ صورتحال کيرالا ميں فرقہ پرست قوتوں کے داخلے کے ليے راہ ہموار کردے گی‘‘
جئے رام رميش نے کہا کہ ’’کانگريس آر ايس ايس اور بی جے پی اقسام کی فرقہ واريت کے خلاف لڑنے کے ساتھ ساتھ پاپولر فرنٹ آف انڈيا اور جماعت اسلامی جيسی فرقہ پرستی کے خلاف بھی لڑے گی‘‘ انہوں نے مزيد کہا ’’ ہم طرفداری کے متحمل نہيں ہو سکتے۔ ہميں بے جھجھک اور نڈر ہونا پڑے گا اور يہ کہنا پڑے گا کہ اقليت کی فرقہ پرستی بھی بھارت کے ليے اتنی ہی خطرناک ہے جتنی اکثريتی فرقے کی فرقہ پرستی ہے… يہی جواہر لعل نہرو نے بھی کيا تھا۔ انہوں نے کسی بھی قسم کی فرقہ واريت کے ساتھ سمجھوتہ نہيں کيا بلکہ وہ ہر طرح کی فرقہ واريت کے خلاف ڈٹ گئے تھے‘‘ جئے رام رميش نے کہا کہ کانگريس پارٹی کو اسی طرح کی جارحيت کا مظاہرہ اقليتی فرقہ پرستی اور پاپولر فرنٹ آف انڈيا اور جماعت اسلامی جيسی تنظيموں کے خلاف کرنا چاہيے‘‘ انہوں نے مزيد کہا کہ مختلف رياستوں ميں ان جيسی کئی تنظيميں موجود ہيں۔ انہيں اسی طرح نشانہ بنايا جانا چاہيے جس طرح ہم آر ايس ايس کو نشانہ بناتے ہيں۔‘‘ جب اُن سے يہ پوچھا گيا کہ کيا کانگريس سمجھتی ہے کہ شہريت ترميمی ايکٹ کے خلاف جاری احتجاجی لہر کو بعض فرقہ پرست جماعتوں نے ہائی جيک کرليا ہے، جئے رام رميش نے کہا ہے کہ يہ احتجاج وہ لوگ کر رہے ہيں جنہيں تشويش لاحق ہے اور ان کا خوف اور ان کی تشويش بلا وجہ بھی نہيں ہے۔ جئے رام رميش نے کہا ’’ آگے چل کر کيا ہوگا مجھے نہيں معلوم۔ اس احتجاج کو کس نے ہائی جيک کرليا ہے ميں واقعی نہيں جانتا۔ ليکن ايک وقت گزر جانے کے بعد اس حتجاج کی وجہ سے سياسی ماحول خراب ہوگيا ہے۔ شہريت ترميمی ايکٹ کسی کی شہريت نہيں چھينتا ہے۔ تاہم اس قانون کے تحت امتيازی بنيادوں پر شہريت دی جائے گی‘‘ ان کا کہنا تھا ’’اگر چہ ميں شہريت ترميمی ايکٹ کی مخالفت کرتا ہوں ليکن ميں روزِ اول سے ہی يہ کہتا آيا ہوں کہ شہريت ترميمی ايکٹ کسی شخص کی شہريت ختم نہيں کرتا ہے البتہ يہ مذہبی امتياز کی بنياد پر شہريت فراہم کرتا ہے، اسی ليے ميں اس کی مخالفت کرتا ہوں‘‘
نوٹ: سينئر کانگريس ليڈر کی اس رائے پر ہفت روزہ دعوت کے فاضل قارئين اپنے خيالات اور آرا ہميں لکھ بھيجيں۔
[email protected]