ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وزیر اعظم مودی کو لکھا خط!

خـــبردرخــــبر

اب سمجھ میں آیا کہ خط کی آج بھی کتنی اہمیت ہے۔ انٹرنیٹ کی رفتار چاہے جتنی بھی بڑھ جائے، اپنے پیغامات کو جتنی بھی برق رفتاری کے ساتھ مطلوبہ شخص تک پاس پہنچا دیں، فیس ٹوفیس اپنے چاہنے والوں سے جتنی چاہیں باتیں کر لیں لیکن خط وکتابت کی آج بھی کافی اہمیت ہے۔ جب کچھ نہیں ہوتا ہے تب خط واحد سہارا ہوتا ہے۔ جب بھی حکومت کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو پہلی فرصت میں انٹرنیٹ معطل کیا جاتا ہے۔ اس سے بھی کام نہیں چلا تو ایس ایم ایس کی سہولتیں بھی ختم کردی جاتی ہیں۔ اس کے بعد موبائل فون تو ڈبیا کی مانند ہو جاتا ہے۔ جب ان تمام چیزوں سے گزرنا پڑتا ہے تو سمجھو کہ زندگی تھم سی جاتی ہے بلکہ آپ دسیوں سال پیچھے چلے جاتے ہیں۔ جب کبھی آپ سفر میں ہوں اور اچانک موبائل سویچ آف ہو جائے اور موبائل چارج کرنے کی کوئی سہولت نہ ہو تو آپ کو کیسا لگتا ہے؟ تصور کیجیے اور سوچیے ان کشمیریوں کے بارے میں جو کئی مہینوں سے ان سہولتوں سے محروم ہیں۔ جموں وکشمیر میں مہینوں سے موبائل ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ خدمات یکسر معطل کردی گئیں، دنیا سے ناطہ توڑ دیا گیا، ان پر بندشیں عائد کر دی گئیں، سیاسی لیڈران پابہ زنجیر ہوگئے، اپنے ہی گھروں میں قید ہو جانے کا احساس وادی کشمیر کے لوگوں سے زیادہ کسی کو نہیں ہو سکتا، معاشی واقتصادی اعتبار سے جو نقصان ہوا وہ الگ۔
حال ہی میں جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور رکن پارلیمان فاروق عبداللہ نظر بندی سے آزاد ہوئے۔ رہائی کے بعد انہوں نے کشمیر میں ایک کورونا وائرس کے مریض پائے جانے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا۔ انہوں نے لکھا کہ کشمیر کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کا شکار ہے، ایسے میں 4G انٹرنیٹ کی بحالی کی اشد ضرورت ہے۔ یہاں کے لوگوں نے پہلے ہی سے تجارت میں اور تعلیم میں کافی نقصان اٹھا لیا ہے، ایسے میں 4G انٹرنیٹ کا میسر نہ ہونا مزید خسارے کا سبب بنے گا۔فاروق عبداللہ نے لکھا ہے” کشمیر میں کورونا وائرس کا پہلا مثبت کیس سامنے آیا ہے جس کے پیش نظر انتظامیہ نے وادی کو لاک ڈاؤن کیا ہے، طلبا اور تجار کو پہلے ہی سال گزشتہ کے پانچ اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے بے تحاشا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اب وہ ایک بار پھر مشکلات میں پھنس گئے ہیں، انہیں کہا جا رہا ہے گھر میں بیٹھ کر کام اور پڑھائی کریں جو کہ 2G موبائل انٹرنیٹ خدمات سے ممکن نہیں ہے۔ لہذا وادی میں فوری طور پر 4G موبائل انٹرنیٹ سروس کو بحال کریں تاکہ عوام اور بالخصوص طلبا اور تجار کے مشکلات کا کسی حد تک ازالہ ہو سکے”۔ اس سے پہلے جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری اور پی ڈی پی صدر وسابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے بھی کورونا وائرس کے پیش نظر 4G موبائل انٹرنیٹ کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ خط کا جواب کب آتا ہے اور 4G انٹرنیٹ کب بحال ہوتا ہے۔

” آس کہتی ہے ٹھہر خط کا جواب آنے کو ہے”