چین نے لاکھوں مسلمانوں کی نظربندی کے لیے ”کوئی رحم نہیں” کی پالیسی اپنائی,نیویارک ٹائمس کی رپورٹ میں انکشاف

نئی دہلی: چینی حکومت کے لیک ہوئے دستاویزوں نے ملک کے شن جیانگ ریاست میں مسلمان اقلیتوں پر کی گئی کارروائی پر نئی روشنی ڈالی ہے۔ان دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ صدر شی جن پنگ نے حکام  کو علیحدگی پسندوں  اورانتہا پسندوں کے خلاف ’’ذرا بھی رحم نہ دکھانے‘‘ کی  ہدایت  دی تھی۔ امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمس کی رپورٹ میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔

ہیومن رائٹس گروپس اور دیگر ماہرین نے کہا کہ دور درازکے مغربی علاقے  میں پھیلے نظربندی کیمپوں میں دس لاکھ سے زیادہ اوئیگر اور دوسری مسلم اقلیتوں کو رکھا گیاہے۔

دی نیویارک ٹائمس کے ذریعے حاصل کیے گئے 403 صفحات والی خفیہ دستاویز کمیونسٹ پارٹی کی بے حد خفیہ  اور متنازعہ کارروائی کے بارے میں غیر معمولی تفصیلا ت کوپیش کرتی ہے، جن کی بین الاقوامی برادری، بالخصوص امریکہ نے شدید تنقیدکی ہے۔

اخبار نے ہفتے کے آخر میں کہا کہ ان دستاویزوں میں شی کے کچھ پہلے کے غیر مطبوعہ اسپیچ کے ساتھ ہی اوئیگر آبادی پر نگرانی اورکنٹرول کو لےکر دی گئی ہدایات اور رپورٹ شامل ہیں۔ لیکن دستاویزوں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس کارروائی کو لےکر پارٹی کے اندر کچھ عدم اطمینان بھی تھا۔

اخبار کے مطابق یہ دستاویز چینی سیاسی نظام سے وابستہ ایک گمنام شخص نے لیک کیے ہیں جس نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ یہ انکشاف شی سمیت قیادت  کو بڑے پیمانے پر حراست کے جرم سے بچنے سے روکےگا۔

نیویارک ٹائمس کے مطابق جنوب مغربی چین میں مبینہ اقلیت اوئیگر انتہا پسندوں کے ذریعے  ایک ریلوے اسٹیشن پر 31 لوگوں کو ہلاک  کرنے کے بعدحکام  کو 2014 میں دیے گئے  خطاب میں شی نے ’’دہشت گردی، گھس پیٹھ اور علیحدگی پسندی‘‘کے خلاف مکمل جد وجہد کی اپیل کرتے ہوئے ’’تاناشاہی کے اوزاروں‘‘ کا استعمال کرنے اور ’’ذرا بھی رحم  نہیں‘‘ دکھانے کو کہا تھا۔

شن جیانگ ریاست  میں نئے پارٹی چیف چین کوآنگواُو کی 2016 میں تقرری کے بعد نظربندی کیمپوں میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔

این وائی ٹی کے مطابق چین نے اپنی کارروائی کو صحیح  ٹھہرانے کے لیے شی کے اسپیچ کی کاپیاں بانٹیں اورحکام  سے اپیل  کی کہ ’’ہر کسی کو پکڑیے جنہیں پکڑا جانا چاہیے۔‘‘

چین کے وزارت خارجہ  نے اس معاملے میں فوری طور پرکوئی تبصرہ  نہیں کیا ہے۔

(ایجنسیاں)